Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن شفاف نہیں ہوئے اس پر اتفاق ہے، مسترد کرتے ہیں: پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعلان

مریم نواز کو وزیراعلیٰ بننے کے بعد کن چیلنجز کا سامنا ہو گا؟

کیا تحریک انصاف اور پرویز خٹک کی پارٹی میں اتحاد ہو رہا ہے؟
پیپلز پارٹی کی ’حکومتی اتحاد کی امید‘ پر جب عمران خان نے پانی پھیر دیا
احتجاج کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے: پی ٹی آئی
’قبل ازگرفتاری ضمانت کرائیں گے‘، الیکشن کمیشن کشمیر کا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا حکم

الیکشن شفاف نہیں ہوئے اس پر اتفاق ہے، مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی جمعرات کی رات کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے بعد پی ٹی آئی اور جے یو آئی رہنماؤں کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا اس اس بات پر اتفاق ہوا کہ الیکشن صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ نہیں تھے اس لیے دونوں جماعتیں ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں۔
جے یو آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم اس نکتے پر تو متفق ہوگئے کہ انتخابات شفاف نہیں تھے اور ان کو مسترد کرتے ہیں۔ ’لیکن اس سے آگے کس طرح بڑھنا ہے اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔‘
اس موقع پر پی ٹی ڑہنما بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے۔
’عوام کا عصب شدہ حق ملنے تک تحریک جاری رہے گی۔‘
ان کے مطابق پی ٹی آئی 17 فرویر کو دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کرے گی۔ ’تمام جماعتوں سے رابطہ کریں گے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کریں گے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد 
پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی آمد پر مولانا فضل الرحمان نے ان کا استقبال کیا۔
پی ٹی آئی وفد میں اسد قیصر، عامر ڈوگر، بیرسٹرسیف، فضل محمد، اور عمیر نیازی سمیت دیگر شامل ہیں۔ 
جے یوآئی کے انجنئیر ضیا الرحمان، سینیٹر طلحہ محمود،  اسلم غوری، مفتی روزی خان، حافظ حمداللہ، اور صاحبزادہ اسجد محمود شامل ہیں۔ 
دونوں جماعتوں کے قائدین حالیہ انتخابات پر مشاورت کریں گے۔

جلد پشاور میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلاؤں گا: علی امین گنڈاپور

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خیبر پختونخوا کی وزارت اعلٰی کے لیے نامزد امیدوار علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد پشاور میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلاؤں گا۔
ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی سے رابطے میں ہوں، باہمی مشاورت سے پالیسیاں بنائیں گے۔
’پاکستان بھر میں ضمانت ہوچکی، کشمیر والے کیس میں بھی ضمانت کراؤں گا۔‘
علی امین گنڈاپور  نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد صحت کارڈ اور لنگرخانے دوبارہ شروع کریں گے۔
’اداروں کو اعتماد لیں گے اور اعتماد دیں گے۔ غربت کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔‘
حکومت سازی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کا دوسرا مشترکہ اجلاس
حکومت سازی کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کوارڈینیشن کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کا دوسرا دور مکمل ہو گیا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں حکومت سازی کے حوالے سے معاملات آگے بڑھے ہیں۔ طے کیا گیا کہ کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی مشاورت کی تیسری نشست جمعے کو ہوگی۔
اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سینیٹر اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور ملک محمد احمد خان شریک ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سید مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، سعید غنی، سردار بہادر خان سیہڑ، ندیم افضل چن اور شازی خان شریک ہوئے۔
حکومت سازی کے حوالے سے اجلاس کے دوسرے دور میں طے پایا کہ دونوں کمیٹیوں کے نمائندگان اپنی سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد کل تیسرا راؤنڈ منعقد کریں گے تاکہ سفارشات کو حتمی شکل دی جا سکے۔

شجاعت حسین کی پرویز الٰہی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی ہے۔
مسلم لیگ ق کے ترجمان مصطفیٰ ملک نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی تصدیق کی ہے۔
مصطفیٰ ملک کے مطابق ملاقات میں چوہدری وجاہت حسین، چوہدری شافع حسین، چوہدری سالک حسین اور منتہا اشرف بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’ملاقات مکمل غیر سیاسی تھی، اسے سیاسی رنگ دینا غلط ہے۔ ملاقات میں سیاسی صورت حال پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔‘
مسلم لیگ ق کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی میں بہت محبت کا رشتہ ہے۔ ملاقات خاندانی روایات کے تحت ہوئی۔
’چوہدری پرویز الٰہی کی صحت کے حوالے سے چوہدری شجاعت حسین اورخاندان کو تشویش لاحق تھی۔‘

‏پی ٹی آئی کی اعلی قیادت نے جے یو آئی سے رابطہ کر لیا

پاکستان تحریک انصاف کی اعلی قیادت نے اپنے سیاسی حریف جمیعت علمائے اسلام سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر علی کی قیادت میں 5 رکنی  وفد آج رات مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرے گا۔ 
وفد میں بیرسٹر گوہر علی کے ہمراہ اسد قیصر، بیرسٹر سیف اور آخوند زادہ حسین احمد شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جے یو آئی کو ملکر حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان پہلے ہی پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کا اشارہ دے چکے ہیں

 

شیئر: