Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سول فراڈ کیس، ڈونلڈ ٹرمپ پر ساڑھے 35 کروڑ ڈالر جرمانہ

جمعے کو یہ فیصلہ مین ہٹن میں تین ماہ کی سماعت کے بعد آیا ہے(فوٹو: اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قرض دہندگان کو دھوکہ دینے کے لیے اپنی مجموعی مالی حیثیت(نیٹ وَرتھ) غلط بتانے کے جرم میں 35 کروڑ 49 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیویارک کے ایک جج جسٹس آرتھر اینگورون نے جمعےکو یہ فیصلہ سنایا جس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ریئل اسٹیٹ ایمپائر کو ایک بڑا قانونی دھچکا پہنچا ہے۔
جسٹس آرتھر اینگورون نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تین برس تک نیویارک کی کسی بھی کارپوریشن کے افسر یا ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے ذریعے دائر کروائے گئے مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ایک دہائی سے بینکرز کو بہتر قرض لینے کے لیے بے وقوف بنانے کے لیے اپنی مجموعی مالیت(نیٹ وَرتھ) میں سالانہ تین اعشاریہ چھ بلین ڈالر کا اضافہ ظاہر کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام کی تردید کی ہے اور اس مقدمے کو ایک منتخب ڈیموکریٹ رہنما جیمز کا سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جسٹس آرتھر اینگورون کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مقدمے کو ایک منتخب ڈیموکریٹ رہنما جیمز کا سیاسی انتقام قرار دیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حالیہ سول فراڈ کیس ڈونلڈ ٹرمپ کی رئیل اسٹیٹ ایمپائر کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ آئندہ پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کو چیلنج کرنے کے لیے ریپبلکن کی نامزدگی کی دوڑ میں پیش پیش ہیں۔
جسٹس آرتھر اینگورون نے اس سے قبل ستمبر میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ  دھوکہ دہی میں ملوث ہیں اور اس وقت جج نے سابق صدر کے کاروباروں کو جزوی طور پر تحلیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جمعے کو یہ فیصلہ مین ہٹن میں تین ماہ کی سماعت کے بعد آیا ہے۔

شیئر: