Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ میں زخمی پرندوں کے لیے پہلا ’کیوی‘ ہسپتال کھل گیا

کیوی کو معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
نیوزی لینڈ میں زخمی پرندوں کے علاج کے لیے پہلا ہسپتال کھول دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو کھولے گئے اس ہسپتال میں پہلے کیوی پرندے کا علاج بھی کیا گیا جو سوئمنگ پول میں گرنے سے زخمی ہوا تھا۔
’سپلاش‘ نامی اس کیوی پرندے کو پرندوں کے ڈاکٹروں نے علاج اور دیکھ بھال کے بعد صحت کی بحالی کے راستے پر گامزن کیا۔
’کیوی‘ نیوزی لینڈ کا قومی پرندہ ہےجس کی نسل کو ایک وقت معدومیت کا خطرہ لاحق تھا تاہم حکومتی کوششوں سے اب اس کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
آکلینڈ شہر سے تین گھنٹے کی مسافت پر کیریکیری کے علاقے میں کیوی کے علاج کے لیے یہ مخصوص ہسپتال تعمیر کیا گیا۔
کنزرویشن ڈیپارٹمنٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ کیوی ہسپتال اپنی نوعیت کا نیوزی لینڈ میں پہلا منصوبہ ہے۔
یہ بحالی مرکز یا ہسپتال ملک کے شمالی علاقے کے مرکزی مقام پر تعمیر کیا گیا جہاں کیوی پرندوں کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
اس کی تعمیر مقامی کنزویشن گروپ ’کیوی کاسٹ‘ کی مدد سے کی گئی ہے۔
لگ بھگ 26 ہزار براؤن کیوی نیوزی لینڈ کے طول و ارض میں جنگلوں میں پائے جاتے ہیں جن کی تعداد سنہ 2008 میں 25 ہزار تھی جب کنزرویشنسٹس نے ان کو لاحق خطرے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
اب کیوی کو معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے اس قومی پرندے کی آبادی میں اضافہ زیادہ تر ان کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپس کی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے جو اس پر حملہ کرنے والے پرندوں کو بھگاتے ہیں۔

پرندوں کے ہسپتال کی تعمیر مقامی کنزویشن گروپ ’کیوی کاسٹ‘ کی مدد سے کی گئی ہے۔ فائل فوٹو: کیوی کاسٹ

اسی طرح کتوں کے مالکان کو پالتو جانوروں کو یہ سکھانے کے لیے خصوصی کورسز کی پیشکش کی گئی ہے کہ وہ اُڑ نہ سکنے والے کیوی پرندوں پر حملہ آور نہ ہوں۔
کیوی کوسٹ کے کوآرڈینیٹر نگائر سلوین نے کہا کہ تعداد میں اضافے کے ساتھ بیمار یا زخمی پرندوں کے لیے ایک مخصوص ہسپتال کی بھی ضرورت تھی۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کچھ پرندے گاڑیوں سے ٹکرا جاتے ہیں اور جتنے زیادہ اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ کوئی ایسا واقعہ ہو جس میں پرندے کو مدد کی ضرورت ہو۔‘
’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ مشکل کا شکار والے کیوی کو وہ دیکھ بھال ملے جس کی انہیں ضرورت ہے۔‘

شیئر: