Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کے سائے میں فلسطین میں رمضان کے مہینے کا آغاز

مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں روزانہ کی بناد پر ہزاروں نمازیوں کی آمد متوقع ہے (فوٹو: روئٹرز)
فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات، جنگ اور بھوک کے سائے میں رمضان کے مقدس مہینے کی تیاریاں کیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یروشلم کے قدیم شہر کی گلیوں کے اردگرد ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ یہاں مقدس ترین مقام مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں روزانہ کی بناد پر ہزاروں نمازیوں کی آمد متوقع ہے۔
فلسطینیوں کے لیے رمضان کے مہینے کا آج پیر سے آغاز ہو گیا ہے جبکہ کچھ عرب اور مسلم ممالک میں یہ منگل کو شروع ہو گا۔
مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے جسے قبلہ اول بھی کہا جاتا ہے اور یہ مقامی مسلمانوں کے لیے اہم عبادت گاہ ہے۔ لیکن اس مقام کو یہودی بھی اپنا مقدس ترین مقام مانتے ہیں اور اسے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ جگہ اکثر اسرائیل فلسطین کے درمیان تنازعے کا باعث رہی ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی مسلسل کارروائیوں نے پوری دنیا میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جو پہلے ہی 31 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔
گذشتہ ماہ دائیں بازو کے سکیورٹی کے وزیر نے کہا تھا کہ وہ الاقصیٰ میں نمازیوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں تو وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے واضح کیا تھا کہ تعداد گذشتہ سال جتنی ہو گی۔
مسجد الاقصیٰ کی نگرانی کرنے والی مذہبی فاؤنڈیشن یروشلم وقف کے ڈائریکٹر جنرل عزام الخطیب نے کہا کہ ’یہ ہماری مسجد ہے اور ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیں اس مسجد میں مسلمانوں کی حفاظت کرنی چاہیے جو بڑی تعداد میں پُرامن اور محفوظ طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘
گذشتہ برسوں کے برعکس قدیم شہر کے ارد گرد روایتی سجاوٹ نہیں کی گئی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبوں میں بھی اُداسی چھائی ہے جہاں اب تک سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 400 کے قریب فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
قدیم شہر کے ایک کمیونٹی لیڈر عمار سائڈر نے کہا کہ ’ہم نے اس سال فیصلہ کیا ہے کہ یروشلم کے پرانے شہر کو ہمارے بچوں، بزرگوں اور شہیدوں کے خون کے احترام میں نہیں سجایا جائے گا۔‘
پولیس نے بتایا کہ وہ پُرامن رمضان کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر اشتعال انگیز اور جھوٹی معلومات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں اور دہشت گردی پر اُکسانے کے شبہ میں 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل پولیس علاقے میں سکیورٹی اور امن برقرار رکھتے ہوئے ٹمپل ماؤنٹ پر رمضان کی نمازوں کی بحفاظت ادائیگی کے لیے اقدامات کارروائی کرتی رہے گی۔‘
جنگ بندی کی اُمیدیں جس کے تحت پُرامن رمضان اور غزہ میں قید 134 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کچھ کی واپسی ممکن ہو سکے گی، قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں تعطل کی وجہ سے پوری ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔
حماس کے ایک اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ گروپ مزید مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن جہاں تک وہ جانتے ہیں، قاہرہ میں ثالثوں کے ساتھ مزید ملاقاتوں کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

شیئر: