خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ تھری ایم پی او کے قانون میں ترمیم کرکے اختیارات کے استعمال کا حق ڈپٹی کمشنر کے ساتھ سیشن جج یا پھر عوامی نمائندے پر مشتمل مشترکہ کمیٹی کو دیا جاسکتا ہے۔
اُردو نیوز سے گفتگو میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ ’ہمارے خلاف تھری ایم پی او قانون کا بہت غلط استعمال کیا گیا۔‘
’صرف میرے اوپر 5 مرتبہ تھری ایم پی او لگایا گیا جس میں 2 مرتبہ گرفتار ہوا تھا۔ یہ انگریز کا بنایا ہوا قانون ہے جس کے تحت سارا اختیار ڈپٹی کمشنر کے پاس ہوتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
سینیٹ انتخابات، مراد سعید اور اعظم سواتی الیکشن کے لیے اہل قرارNode ID: 846711
آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ قانون کے اس سیکشن پر نظرثانی کرکے اس میں ترمیم پرغور کر رہے ہیں تاکہ کوئی اسے کو غلط استعمال نہ کرے۔
’تجویز ہے تھری ایم پی او میں ڈپٹی کمشنر کے ساتھ سیشن جج یا پھر منتخب عوامی نمائندے پر مشتمل مشترکہ کمیٹی ہو تاکہ قانون کے غلط اور یکطرفہ استمال کے امکان کو کم کیا جاسکے۔‘
صوبائی وزیر قانون کے مطابق جعلی مقدمات ختم کرنے کے لیے پراسکیوشن ڈیپارٹمنٹ سے بات چیت چل رہی ہے امید ہے بہت جلد تمام جعلی ایف آئی آرز ختم کیے جائیں گے۔
’جن پولیس افسران نے جعلی مقدمات درج کیے ان کو ضرور سزا ملنی چاہیے اور ملے گی کیونکہ قانون کے خلاف کوئی نہیں جاسکتا اور ہم بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کریں گے۔‘
رشوت خور کو پتھر مارنے کی بات صرف مثال تھی
صوبائی وزیر قانون نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے پتھر مارنے کی بات کرکے عوام کو شعور دینے کے لیے ایک مثال دی ہے۔ ’وہ کہنا چاہتے تھے کہ عوام رشوت خوری کے خلاف جہاد کریں اگر آپ رشوت نہیں دیں گے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
’اگر کوئی رشوت مانگتا ہے تو شہری ثبوت فراہم کرے پھر ہم اسے مثال بنائیں گے۔‘
