Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

98 سالہ یوکرینی خاتون چپل پہنے 10 کلومیٹر سفر کے بعد بچھڑے اہل خانہ سے مل گئیں

لومیکووسکا نے بتایا کہ ’ایک بار میں توازن کھو بیٹھی اور گھاس میں جا گری اور کچھ دیر تک وہیں سوئی رہی‘ (فائل فوٹو: اے پی)
یوکرین میں 98 برس کی خاتون جو روسی فوج کے زیرقبضہ علاقے سے چپل پہن کر اور ہاتھ میں چھڑی لے کر نکلی تھیں، تنہا 10 کلومیٹر کا سفر طے کر کے کئی روز بعد بچھڑ جانے والے اپنے اہل خانہ سے مل گئیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق لیڈیا سٹیپینونا لومیکووسکا اور ان کے اہل خانہ نے مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں فرنٹ لائن پر واقع گاؤں اوچیریٹائن میں روسی فوج کے داخل ہونے اور وہاں شدید لڑائی شروع ہونے کے بعد علاقے کو خالی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 
روسی فوج یہاں اسلحے کی کمی کا شکار یوکرینی فوج کو توپ خانے، ڈرونز اور بموں  سے نشانہ بنا رہی ہے اور اس علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہے۔
ڈونیٹسک علاقے کی نیشنل پولیس کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں لومیکووسکا نے کہا کہ ’میں جب بیدار ہوئی تو چاروں طرف سے گولیوں سے گھری ہوئی تھی، یہ بہت خوفناک منظر تھا۔‘
روانگی کے وقت افراتفری کے دوران لومیکووسکا اپنے بیٹے اور دو بہوؤں سے الگ ہو گئیں، جن میں ایک اولہا لومیکووسکا بھی شامل ہیں، جو چند روز قبل ہی چھرے لگنے سے زخمی ہو گئی تھیں۔ 
لیڈیا کے خاندان کے نوجوان افراد نے پیچھے کا راستہ اختیار کیا، تاہم وہ مرکزی سڑک پر رہنا چاہتی تھیں۔
ہاتھ میں چھڑی لیے وہ سارا دن کچھ کھائے پیئے بغیر پیدل چلتی رہیں تاکہ یوکرینی فوج کے زیرکنٹرول علاقے تک پہنچ سکیں۔
لومیکووسکا نے بتایا کہ ’ایک بار میں توازن کھو بیٹھی اور گھاس میں جا گری اور کچھ دیر تک وہیں سوئی رہی۔‘
’میں وہاں سے میں تھوڑا اور آگے گئی اور پھر دوسری بار گر پڑی، تاہم میں نے اُٹھ کر سوچا کہ ’مجھے آہستہ آہستہ اپنا سفر جاری رکھنا چاہیے۔‘ 

پولیس کے مطابق ’لومیکووسکا کو اس وقت بچایا گیا جب یوکرینی فوجیوں نے انہیں سڑک پر تنہا چلتے دیکھا‘ (فائل فوٹو: اے پی)

ڈونیٹسک کے علاقے میں یوکرین کی نیشنل پولیس کے قائم مقام ترجمان پاولو ڈیاچنکو کا کہنا تھا کہ ’لومیکووسکا کو اس وقت بچایا گیا جب یوکرینی فوجیوں نے انہیں شام کے وقت سڑک پر تنہا چلتے دیکھا۔‘
انہوں نے خاتون کو ’وائٹ اینجلز‘ (پولیس کا ایک گروپ جو فرنٹ لائن پر رہنے والے شہریوں کو وہاں سے نکالتا ہے) کے حوالے کیا جو انہیں ایک پناہ گاہ میں لے گیا اور اُن کے اہل خانہ سے رابطہ کیا اور انہیں ملوا دیا۔
یاد رہے کہ روس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملہ کیا تھا، اس طرح اس جنگ کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔
گذشتہ ماہ پانچویں مرتبہ روس کا صدر منتخب ہونے کے بعد ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’روس کو ڈرایا دھمکایا اور دبایا نہیں جا سکے گا۔‘
 انہوں نے واضح کیا کہ ’انتخابات کے نتائج سے مغرب کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ اس کے رہنماؤں کو آنے والے برسوں میں ایک جرات مند روس سے نمٹنا پڑے گا، چاہے وہ جنگ میں ہو یا امن میں۔‘
گذشتہ ماہ ہی انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کیا تھا کہ ’روس تکنیکی طور پر جوہری جنگ کے لیے بھی تیار ہے اور اگر امریکہ نے یوکرین میں فوج بھیجی تو اسے کشیدگی میں نمایاں اضافہ تصور کیا جائے گا۔‘

شیئر: