Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں نئی اور پرانی گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کی قلّت، وجہ کیا؟

محمد ندیم کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں دو ہائیوں سے زائد عرصے سے ایک ورک شاپ چلا رہے ہیں۔ اُن کے پاس نئی اور پرانی دونوں طرح کی گاڑیوں کی ڈینٹنگ اور پینٹنگ کے علاوہ اُن کا میکینکل کام بھی کیا جاتا ہے۔
ندیم ان دنوں پریشان ہیں۔ اُن کے پاس تقریباً 9 گاڑیاں گذشتہ ماہ تیار ہونے کے لیے آئی تھیں، تاہم ابھی تک وہ ایک بھی گاڑی تیار نہیں کر سکے۔
محمد ندیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان دنوں کراچی میں گاڑیوں کے استعمال شدہ سامان کی شدید قلت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کراچی کی سب سے بڑی کباڑی مارکیٹ شیر شاہ میں بیشتر گودام بند ہو گئے ہیں اور شہر کے مختلف مقامات پر قائم چھوٹی مارکیٹوں میں بھی سامان دستیاب نہیں ہے۔‘
’میں مسلسل ایک ماہ سے گاڑیوں کے سامان کی خریداری کی کوشش کر رہا ہوں لیکن مارکیٹ میں کہیں سے بھی سامان نہیں مل رہا۔ پُرانے بمپر، سیٹیں، شاک، پاور سٹیرنگ، اور وائرنگ سمیت دیگر عام سا سامان بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔‘
محمد ندیم کا کہنا ہے کہ ’میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ انتظامیہ نے گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی چوری میں اضافے کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال شدہ سامان بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔‘
’کئی گودام مالکان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، اور مارکیٹوں میں سامان فروخت کرنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ استعمال شدہ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے سامان کی خرید و فروخت بند کر دیں۔‘
کراچی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں پرانی گاڑیوں کے سامان کا کاروبار کرنے والے عدنان اللہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ ایک ماہ سے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں دکان داروں اور گودام مالکان کو تنگ کیا جا رہا ہے۔‘
’گذشتہ ماہ پولیس نے کچھ افراد کے خلاف کارروائی کی تھی جو گاڑیوں کے چوری شدہ سامان کی خرید و فروخت کرتے تھے۔ مارکیٹ انتظامیہ اور دکان داروں نے پولیس کے اس اقدام کی تعریف کی تھی۔‘

کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشن نے پولیس کی کارروائیوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)

عدنان اللہ کا کہنا ہے ’ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ غیرقانونی کام کرنے والوں کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے، لیکن غیرقانونی کام کرنے والے چند افراد کی آڑ میں برسوں سے قانونی طریقے سے کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا کہاں کا انصاف ہے؟‘
انہوں نے بتایا کہ ’شیر شاہ مارکیٹ میں کام کرنے والے کباڑی بیرون ملک سے گاڑیوں کا سکریپ درآمد کرتے ہیں۔ یہ سکریپ امپورٹ کرنے کی اجازت پاکستان کے قانون میں موجود ہے۔‘
’کباڑی جو سامان درآمد کرتے ہیں اس کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں، محکمہ کسٹمز اس سامان کی ویلیو کے حساب سے ڈیوٹی طے کرتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پھر یہ سامان مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی رسید امپورٹ کے کاغذات سمیت دیگر ضروری دستاویزات گودام مالکان کے پاس موجود ہوتی ہیں۔‘
عدنان اللہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔‘
موجودہ صورت حال میں سکریپ کے کاروبار سے وابستہ افراد نے انصاف کے حصول کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

 ’کباڑی مارکیٹ شیر شاہ میں بیشتر گودام بند ہوگئے ہیں اور چھوٹی مارکیٹوں میں بھی سامان دستیاب نہیں ہے‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)

عدنان اللہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔‘
موجودہ صورت حال میں سکریپ کے کاروبار سے وابستہ افراد نے انصاف کے حصول کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں صدر سکریپ ایسوسی ایشن اقبال خان کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’پولیس کو قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کباڑ کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے روکا جائے اور قانونی طور پر کام کرنے والوں کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔‘
درخواست گزار کے وکیل خواجہ عظیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس نے گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی چوری روکنے کے لیے یہ انوکھی کارروائی شروع کی ہے۔‘
’پولیس نے شہر میں کباڑ کا کام کرنے والے ہزاروں افراد کو کام کرنے سے روکنا شروع کردیا ہے۔ عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لے اور قانونی طریقے سے کام کرنے والوں کو یہ کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ اس شعبے سے منسلک ہزاروں خاندانوں کا گزربسر متاثر نہ ہو۔‘
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’کباڑ کا کام کرنے والے پولیس کی تمام ہدایات پر عمل کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پولیس نے ان کا کاروبار بند کروا دیا ہے۔‘

کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ’پولیس کی ہدایات پر عمل کرنے کے باوجود ہمارا کاروبار بند کروا دیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے ساتھ ساتھ پولیس نے کباڑ کا کاروبار کرنے والوں کو پابند کیا ہے کہ وہ نیا مال اور گاڑیوں کے پارٹس نہ خریدیں۔‘
’عدالت نے آئی جی سندھ، سندھ حکومت، ڈی آئی جیز اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو نوٹس جاری کیے ہیں اور فریقین سے آئندہ سماعت پر تحریری جواب بھی طلب کیا ہے۔‘
پولیس کے مطابق ’کراچی شہر سے گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں چوری کرنے والے جرائم پیشہ افراد ان چوری شدہ گاڑیوں کا سامان مقامی کباڑی مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔‘
کراچی ضلع غربی کے ایس ایس پی حفیظ الرحمان بگٹی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی ضلع ویسٹ کے تھانہ اورنگی پولیس نے پیر کے روز چوری شدہ سامان کی خرید و فروخت کرنے والے ایک اور سکریپ ڈیلر کو گرفتار کیا ہے۔‘
’پولیس نے سنیپ چیکنگ کے دوران ملزم حفیظ ولد اظہار الحق کو ایک بورے میں کباڑ کے سامان سمیت گرفتار کیا ہے۔ ملزم کی نشاندہی پر چوری شدہ سامان کی خریداری کرنے والے ارسلان ولد انجمن افغانی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔‘

پولیس نے 50 سے زائد ایسے کباڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہے جو چوری کے سامان کی خرید و فروخت میں ملوث تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’گرفتار ملزمان کے قبضے سے موٹرسائیکل کے مختلف پارٹس، چیچس، اوزار، پانے، بجلی کے کھمبوں کے سرکاری بریکٹ اور دیگر سامان برآمد کیا گیا ہے۔‘
’گرفتار کباڑی ملزم چُوری شدہ سامان سستے داموں خریدنے کے بعد اسے توڑ کر سکریپ کے طور پر فروخت کرتا تھا۔ گرفتار ملزمان کے خلاف ضابطے کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘
ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق ’خفیہ ذرائع سے مسلسل اطلاعات مل رہی تھیں کہ شہر میں گاڑیاں اور موٹرسائیکل چوری میں ملوث گروہ سامان مقامی مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس اطلاع پر مختلف ٹیموں نے اپنے اپنے علاقوں کو ناصرف مانیٹر کرنا شروع کیا بلکہ انٹیلی جنس کا نیٹ ورک بھی متحرک کر دیا گیا۔‘
واضح رہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے چوری شدہ سامان کی خرید و فروخت میں ملوث کباڑیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
پولیس ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال اپریل میں ایسے 50 سے زائد کباڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جو چوری کے سامان کی خرید و فروخت میں ملوث پائے گئے ہیں۔

شیئر: