Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں: وزیراعظم

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اب وہ قرض لینے نہیں مشترکہ سرمایہ کاری کی بات کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات آئے ہیں۔
پاکستان اور امارات کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر راؤنڈ ٹیبل سیشن سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات میں معیشت کو ڈیجیٹائزنگ کی کوششیں ہو رہی ہیں اور یہی ہم پاکستان میں بھی اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات کے ایک روزہ دورے کے لیے ابوظہبی میں ہیں۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ابوظبی پہنچنے پر نائب صدر، نائب وزیرِ اعظم و چیئرمین صدارتی دربار شیخ منصور بن زاید النہیان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
استقبالیے میں عرب امارات میں تعینات پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمزی، پاکستان میں اماراتی سفیر حماد عبید ابراہیم الزعابی اور اعلٰی پاکستانی و اماراتی حکام بھی شریک تھے۔
جمعرات کو ابوظبی میں آئی ٹی پروفیشنلز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ کی حکومت میں اس چیز پر فوکس رہا کہ کس طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اپنی معیشت کی بہتری کے لیے استعمال کریں۔
’جس طرح امارات نے نان آئل اینڈ گیس اکانومی میں خود کو بہتر بنایا ہم بھی یہی چاہتے ہیں اور شیخ محمد بن زاید کے وژن سے مدد لیں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امارات کے باصلاحیت آئی ٹی پروفیشنل کو دیکھ کے بے حد خوشی ہو رہی ہے۔ ’معیشت کے تمام شعبوں کی ڈیجیٹائزیشن میں یہ پروفیشنلز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم بھی اپنی معیشت میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، آہنی عزم ہے کہ پاکستان کی معیشت میں امارات کی شراکت سے اصلاحات لائیں۔ اور اس کے لیے امارات کے پروفیشنلز کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’باہمی فائدے کے لیے ہم اپنی یوتھ کو جدید سکلز سے لیس کریں گے تاکہ وہ دبئی اور ابوظبی آ کر یہاں کاروبار کریں۔ اور پشاور اور کوئٹہ میں بیٹھ کر یہاں اپنی خدمات فراہم کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اُن کی حکومت کو امارات کے آئی ٹی پروفیشنلز کی مدد درکار ہوگی۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کشکول توڑ دیا ہے اور اب سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔
’وہ دن گزر گئے جب میں کشکول لے کر آتا تھا، ابوظبی کو بتا رہا ہوں کہ کشکول توڑ دیا ہے۔ اب قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔‘

وزیرِاعظم شہباز شریف نے ابوظبی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے وفد کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔ (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)

وزارت عظمٰی سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا امارات کا یہ پہلا دورہ ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات، نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے، متحدہ عرب امارات اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جدید خطوط پر آئی ٹی انفراسٹرکچر کو استوار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمارے لیے یہ خوش آئند ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جبکہ اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

وزیرِاعظم کی ابوظبی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات

دوسری جانب وزیرِاعظم شہباز شریف سے ابوظبی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد سیف السُویدی نے ملاقات کی ہے۔
وزیراعثم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔
ملاقات میں وزیرِاعظم نے حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے اصلاحاتی اقدامات پر روشی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کاروبار دوست پالیسیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کر کے ملک میں نجی شعبے کی ترقی یقینی بنا رہی ہے۔ اماراتی کمپنیوں کے پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ تعاون سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ابوظبی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے وفد کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی۔

شیئر: