Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی پیک کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، چینی اہلکاروں کی سکیورٹی ایجنڈا میں شامل

سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں چینی اہلکاروں کی سکیورٹی پر بات کی جائے گی۔ فوٹو: اے پی پی
پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی نے کہا ہے کہ چین کے ورکرز پاکستان کے ہیروز ہیں جن کی خدمات کی وجہ سے سی پیک کے منصوبوں کو ممکن بنانے میں مدد ملتی ہے۔
پاکستان چین اکنامک کاریڈور(سی پیک) کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا 13واں ورچوئل اجلاس آج جمعے کو ہو رہا ہے جس میں چینی اداروں اور اہلکاروں کی سکیورٹی پر بھی ممکنہ طور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
جمعے کو وزارت منصوبہ بندی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان چین اکنامک کوریڈور کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا تیرہواں اجلاس حالیہ خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی کے ساتھ شروع ہوا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان میں چینی ورکرز پاکستان کے ہیروز ہیں جن کی خدمات چین پاکستان اکنامک کاریڈور کو ممکن بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔‘
چین پاکستان کا ایک اہم اتحادی ہے اور سرمایہ کاری کے بڑے منصوبوں میں بھی شامل ہے تاہم عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں نے حالیہ سالوں میں چینی منصوبوں کو نشانہ بنایا جس میں چینی اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
رواں سال 26 مارچ کو ہونے والے خود کش حملے میں 5 چینی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جب وہ صوبہ خیبر پختونخوا میں داسو ہائیڈرو پاور پراجکٹ کی جانب سفر کر رہے تھے۔
ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سی پیک کے منصوبوں کے تحت شروع کیا گیا تھا۔ سی پیک منصوبوں کے لیے چین نے 65 ارب ڈالر سے زیادہ کا فنڈ روڈ، ریل اور دیگر انفراسٹرکچر کے لیے مختص کیا ہے۔
اس کے علاوہ بھی بیجنگ پاکستان کو مالی امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ گزشتہ سال جولائی میں چین نے پاکستان کو 2.4 ارب ڈالر کا قرضہ دو سال کے لیے رول اوور کر دیا تھا۔
مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) سی پیک کی فیصلہ ساز تنظیم ہے جس کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے۔
سی پیک کی پہلی مفاہمتی یادداشت پر 5 جولائی 2013 کو دستخط ہوئے تھے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ تب سے 25 ارب ڈالر کی لاگت کے منصوبے سی پیک کے تحت مکمل ہو چکے ہیں۔

شیئر: