Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر کے صحرا سے ملنے والی خواتین کی نعشوں کا معمہ حل، سیریل کلر گرفتار

امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ ملزم دہری شہریت رکھتا ہے (فائل فوٹو )
مصر میں سکیورٹی اداروں نے تین خواتین کے پُراسرار قتل کے بعد ایک مشتبہ سیریل کلر کو گرفتار کیا ہے۔
تینوں خواتین کو قتل کیے جانے کے بعد ان کی نعشیں پورٹ سعید اور اسماعلیہ کے صحرائی علاقوں میں پھینکی گئی تھیں۔
امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ ملزم مصر اور امریکہ کی دہری شہریت رکھتا ہے۔ ایک ٹیچر بھی رہا۔ اس نے تدریس کا سلسلہ ختم کرکے تجارت شروع کی تھی۔
’نیو قاہرہ سلاٹر‘ اور’خواتین کے قاتل‘ کے نام سے مشہور ملزم کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ  فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔
 قاھرہ میں یکے بعد دیگرے تین خواتین کے ہولناک قتل کے بعد علاقے میں نامعلوم قاتل کی دہشت پھیل گئی تھی۔
العربیہ نیوز نے مصری وزارت داخلہ اور ادارہ امن عامہ کے حوالے سے بتایا کہ ملزم کو قاہرہ سے گرفتار کیا گیا۔ اس کی اپنے بیوی سے چار برس قبل علیحدگی ہو گئی تھی جس کے بعد اس نے نامعلوم وجوہ پرتنہا دیکھی جانے والی لڑکیوں کو نشانہ بنایا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے جن خواتین کو قتل کیا گیا وہ تینوں قاھرہ کی رہنے والی تھیں اور رات کے وقت تنہا باہرگھومتی تھیں۔
 مصری ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا پورٹ سعید اور اسماعلیہ کے علاقوں میں مختلف اوقات میں ملنے والی نوجوان خواتین کی نعشوں کا جائزہ لینے کے پولیس کا خیال تھا کہ یہ وارداتیں ایک ہی شخص نے کی تھیں۔
تینوں کو ایک ہی طریقے سے قتل کیا گیا تھا جس کے بعد ملزم کی تلاش شروع کی گئی۔
 تحقیقات کےمطابق ملزم رات کے وقت گھومنے والی لڑکیوں کو اپنے فلیٹ میں لے جاتا جہاں وہ انہیں قتل کرکے نعشیں صحرائی علاقے میں پھینک دیتا تھا۔
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ اس کے خواتین کے ساتھ  تعلقات تھے وہ انہیں اپنے اپارٹمنٹ لاتا تھا،جرم کے ارتکاب کے بعد نعش گاڑی کی ڈگی میں رکھ کر صحرائی علاقے میں پھینک دیتا تھا۔
ملزم نے بتایا کہ وہ انٹرنیٹ، کیفے اور نائٹ کلبوں میں متاثرہ خواتین سے ملا تھا اور انہیں منشیات لینے پر مجبور کیا۔
علاوہ ازیں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ خواتین کی تعداد چھ ہے۔ پولیس نے خواتین کی گمشدگی کی رپورٹ کے حوالے سے تحقیقات تیز کردی ہیں۔

شیئر: