Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن، امارات اور مصر میں خواتین کا قتل: تشدد بڑھ رہا ہے؟

اقوام متحدہ میں صنفی مساوات کا ادارہ اس طرح کے قتل کو ’فیمیسائڈ‘ کہتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
گزشتہ ہفتے اردن، مصر اور متحدہ عرب امارات میں ہونے والے اندوہناک واقعات میں خواتین کو بیدردی سے قتل کیا گیا۔ 
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں صنفی مساوات کا شعبہ جو خواتین کو بااختیار بناتا ہے اس طرح کے قتل کو ’فیمیسائڈ‘ کہتا ہے۔ گذشتہ دنوں مصر کی منصورہ یونیورسٹی کی طالبہ نائرہ اشرف کو دن دہاڑے سرعام چھرا گھونپ کر ماردیا گیا۔ قتل کی وجہ شادی کی تجویز سے انکار تھا، راہگیروں نے حملہ آور کو گرفتار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایک اور جرم کی داستان میں اردن کے شہرعمان کی یونیورسٹی کے کیمپس میں گذشتہ دنوں18سالہ طالبہ ایمان الرشید کو  گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اسی طرح شارجہ میں ہونے والے ایسے حادثے میں ایک شوہر ملوث نکلا جس نے بیوی سے جھگڑنے کے بعد اس پر 16 وار کیے تھے۔ خاتون کی رہائش گاہ کی پارکنگ سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں قاتل کو اپنی کار میں خاتون پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ بعد میں قاتل شوہر کو سمندر کے کنارے سے گرفتار کر لیا گیا۔
عرب دنیا صرف ایک ہفتے کے دوران تین خواتین کے قتل کی خبروں سے ہل گئی تھی، مصر کی طالبہ نائرہ اشرف کے قاتل نے دعویٰ کیا کہ اس کی دوست مختلف چیزیں حاصل کرنے کے لیے مجھے استعمال کرتی جب نے شادی کی تجویز دی تو اس نے مسترد کر دی۔
اردن میں حکام نے زرقا کے شمال میں واقع قصبے میں قاتل کا سراغ لگا لیا اور اسے گرفتار کرنے کی کوشش میں پولیس نے اسےہتھیار ڈالنے کا کہا تو قاتل نے خود کو گولی مار لی۔
ایسے واقعات مصر، اردن، متحدہ عرب امارات یا اسی طرح فقط مشرق وسطیٰ جیسے ممالک میں ہی نہیں ہوتے اس کے باوجود فرانسیسی پبلک ریڈیو سروس مونٹ کارلو الدولیہ میں ایسے جرائم  کو غلط طور پر منفرد حیثیت دے کر ’عرب مسئلہ‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔

خواتین کے خلاف فقط صنفی جرائم قدامت پسند طبقوں میں زیادہ ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی میں سماجیات کے پروفیسر ابراہیم الزبین نے ایسے افسوسناک واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا ہےکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جو کسی ایک خطے یا معاشرے سے مخصوص نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے جرائم کی تہہ تک پہنچنے سے پتہ چلتا ہے کہ خاص طور پر خواتین کے خلاف فقط صنفی بنیاد پر ہونے والے جرائم قدامت پسند اور کم آمدنی والے طبقوں میں زیادہ عام ہیں۔
اسی طرح امریکہ کی ریاست کیلفورنیا کے شہر انٹیوچ کی رہائشی 24 سالہ الیکسس گیب رواں سال جنوری میں لاپتہ ہو گئی، بعدازاں خبر ملی کہ اس کے سابق بوائے فرینڈ نے اسے قتل کر دیا ہے۔
رواں ماہ جون میں کینیڈا کے شہر برمپٹن میں 29 سالہ خاتون وینسیا ورجیونی کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا تھا۔
اکتوبر 2018 میں46 سالہ گیل پوٹر آسٹریلیا کے وکٹوریہ کے علاقے ٹریالگون میں اپنے گھر کے راستے میں ایک کار کی زد میں آکر ہلاک ہو گئیں۔
خواتین پر سابق پارٹنرز یا مردوں کے حملوں کی ایسی کہانیاں جنہیں انہوں نے مسترد کر دیا بہت عام ہیں۔

قاتل کو گرفتاری کے وقت ہتھیار ڈالنے کا کہا تو اس نے خود کو گولی مار لی۔ فوٹو عرب نیوز

اسی طرح مختلف جرائم میں جرمنی کے شہر برٹنگن میں گمشدگی، بھارت کے شہر دہلی میں چاقو سے حملہ، متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں حادثہ، امریکی ریاست اوکلاہوما میں فائرنگ، آسٹریلیا کے ٹاؤنزول میں ڈوبنے سے ہونے والی موت اور دیگر حادثات جن کے پیچھے محرکات کو فوری حل کر لیا جاتا ہے جب کہ کئی ایک کا سراغ لگانے یا حقیقت دریافت کرنے میں سال بھی لگ جاتے ہیں اور متعدد معاملات میں باقیات بھی نہیں ملتیں۔
اس تناظر میں اقوام متحدہ کا ادارہ برائے صنفی مساوات جو خواتین کو بااختیار بناتا ہے اس طرح کے قتل کو ’فیمیسائڈ‘ کہتا ہے۔ یہ اصطلاح عام طور پر مردوں کے ہاتھوں خواتین کے قتل کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ درست طور پر یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ مردوں کی پیش قدمی کو مسترد کرنے والی کتنی خواتین پر حملہ کیا جاتا ہے۔
بہت سے معاملات میں عورت اپنے ساتھی، سابق ساتھی یا کسی ایسے مرد کی طرف سے بلاجواز بھی نشانہ بنتی ہے جب وہ مرد کی پیش قدمی پرسرزنش کرتی ہے۔
 

شیئر: