Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش اور انڈیا طوفان ’ریمل‘ کی زد میں، لاکھوں افراد بجلی سے محروم

بنگلہ دیش اور انڈیا کے نشیبی ساحلوں کو حالیہ برسوں میں شدید طوفان کا سامان رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سمندری طوفان ریمل اتوار اور پیر کی درمیانی شب انڈیا اور بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد دونوں ممالک تیز ہواؤں اور موسلا دھار بارش کی لپیٹ میں ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا اور بنگلہ دیش میں طوفان کے باعث بجلی کے کھمبے گر گئے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہیں جبکہ تیز ہواؤں سے کچھ درخت بھی جڑ سے اُکھڑ گئے ہیں۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بنگلہ دیش کی مونگلا بندرگاہ اور انڈیا کی مغربی بنگال ریاست میں اس سے ملحقہ ساگر جزائر کے ساحلی علاقوں کو عبور کر گیا ہے۔ 
کولکتہ میں قائم محکمہ موسمیات کے دفتر نے بتایا کہ لینڈ فال کا عمل اتوار کو انڈیا کے مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے کے قریب شروع ہوا اور تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔
پولیس نے بتایا کہ بڑے میٹروپولیٹن شہر کولکتہ میں ایک شخص طوفان کے دوران کنکریٹ کے بڑے ٹکڑے گرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔
دونوں ممالک کے ساحلی علاقوں میں جھونپڑیوں اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک بنگلہ دیش اور انڈیا کے نشیبی ساحلوں کو حالیہ برسوں میں شدید طوفانوں کا سامان رہا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی سمندر کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہے۔ ریمل خطے میں رواں سال کا پہلا طوفان ہے۔
بنگلہ دیش میں اتوار کی سہ پہر تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو مونگلا اور چٹاگانگ کے ساحلی علاقوں اور 9 ساحلی اضلاع سے پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا۔ انڈیا میں ایک لاکھ دس ہزار افراد کو پناہ گاہوں میں لے جایا گیا۔

مغربی بنگال حکومت میں وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا (فوٹو: روئٹرز)

ڈھاکہ میں طوفان سے پہلے تقریباً آٹھ ہزار سائکلون شیلٹرز قائم کیے گئے اور 78 ہزار رضاکاروں کو متحرک کیا گیا جبکہ انڈین بحریہ کا کہنا ہے کہ بحری جہاز، ہوائی جہاز، غوطہ خور اور طبی سامان’سٹینڈ بائی‘ پر ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق بنگلہ دیش میں حکام نے حادثات سے بچنے کے لیے بہت سے علاقوں میں بجلی کی سپلائی پہلے سے بند کر دی تھی جبکہ درخت گرنے اور سپلائی لائن کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے کئی ساحلی قصبے تاریکی میں ڈوب گئے۔
مغربی بنگال حکومت میں وزیر توانائی اروپ بسواس کا کہنا ہے کہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
’لینڈ فال کے عمل کے پہلے گھنٹے کے دوران کم از کم 356 بجلی کے کھمبوں کے اُکھڑ جانے اور متعدد ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔‘
کولکتہ شہر میں 50 سے زیادہ بین الاقوامی اور مقامی پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا جبکہ بنگلہ دیش میں مونگلا اور چٹاگانگ بندرگاہوں پر بھی فلائٹ آپریشن معطل کر دیا گیا۔
ریاست کی ساحلی پٹی کی طرح کولکتہ میں بھی شدید بارش ہوئی۔ پولیس حکام کے مطابق کئی حصوں میں پانی جمع ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس نے مزید کہا کہ کم از کم چھ درخت جڑ سے اُکھڑ گئے جس سے سڑکیں بند ہوگئیں جبکہ مکانات کے گرنے کی بھی کچھ اطلاعات ہیں۔
طوفان کے باعث بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بھی شدید بارشیں ہوئیں جس سے سڑکوں پر پانی بھر گیا۔

شیئر: