مسلم لیگ ن کی حالیہ حکومت کے بجٹ کے اثرات اب آہستہ آہستہ ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ بظاہر بجٹ پیش کیے جانے میں اعداوشمار کے گھن چکر اور دعوؤں کے بعد اصل کہانی اس وقت ہی سامنے آتی ہے جب اس بجٹ کے ثمرات سمیٹنے کے لیے محکمے حرکت میں آتے ہیں۔
یہ خبر تو بجٹ دستاویزات سامنے آنے کے بعد پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں نشر اور شائع ہوئی تھی کہ حکومت نے بجٹ میں نئے موبائل فون کی فروخت پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ تاہم صارفین کو یہ اندازہ نہیں ہوا کہ آخر یہ ان کی جیب پر بھاری کتنا پڑے گا۔
لاہور کی موبائل فون کی خریدوفروخت کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں ان دنوں گاہکوں اور دکانداروں کے مابین تکرار کے مناظر زیادہ دیکھنے میں آ رہے ہیں کیونکہ رواں ہفتے سے 18 فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اس بجٹ میں ہم ’نان فائلرز‘ کے لیے سزا تک جا رہے ہیں: وزیر خزانہNode ID: 869296
-
پہلے ٹکٹ پر ٹیکس دیں پھر جہاز پر سفر کریں: بجٹ کے بعد نئی پالیسیNode ID: 870431
محمد فاروق لاہور ہی کے شہری ہیں اور وہ حفیظ سینٹر سے نیا موبائل فون خریدنے آئے لیکن خریدے بغیر ہی واپس جا رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ایک موبائل خریدنا تھا۔ پہلے اس کی قیمت چیک کر کے گیا تھا اور پیسے اکھٹے کیے۔ آج خریدنے آیا ہوں تو وہی موبائل 63 ہزار روپے کا تھا اب وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کی قیمت 72 ہزار روپے ہے۔ 9 ہزار روپے اس کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ میں نے پہلے والے پیسوں کا بندوبست مشکل سے کیا تھا، اب نہیں لے کر جا رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں اب کیا کرنا ہے۔ کوئی استعمال شدہ فون لوں گا اب۔‘
رواں ہفتے موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافے پر شکوہ کناں صرف محمد فاروق ہی نہیں ہیں بلکہ ہر وہ شخص ہے جو موبائل فون خریدنے کے لیے مارکیٹ جا رہا ہے۔
سدرہ اسحاق کا تعلق بھی لاہور سے ہے، انہوں نے جو موبائل خریدنا تھا اس کی قیمت 36 ہزار روپے بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ایک اینڈرائیڈ فون لینا تھا جس کی قیمت دو لاکھ پانچ ہزار روپے تھی آج وہ کہہ رہے ہیں کہ دو لاکھ 43 ہزار ہو چکی ہے۔ یہ تو سراسر زیادتی ہے۔ دکاندار کہہ رہے ہیں کہ جی نیا ٹیکس لگا ہے۔ حکومت سے جا کر پوچھیں۔‘

صرف گاہک ہی نہیں موبائل فون کی مارکیٹ سے وابستہ تاجر بھی اس فیصلے پر خوش نظر نہیں آ رہے۔ حمزہ بٹ پچھلے 10 سال سے اس کاروبار سے منسلک ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’لوگوں کی قوت خرید پہلے ہی بجلی کے بلوں کی وجہ سے دم توڑ چکی ہے۔ آپ مارکیٹ میں نکلیں تو سہی۔ آپ کو اندازہ ہو کہ کاروبار کیسے ہو رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے سب سے زیادہ موبائل فون مارکیٹ متاثر ہوئی ہے۔ پہلے پی ٹی اے کا ٹیکس لگایا گیا اور درآمدی فون لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو گئے اور اب لوکل پر بھی لگا دیا گیا ہے۔ یہ سسٹم اس طرح زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔‘
18 فیصد جی ایس ٹی کے بعد نئی قیمتیں
موبائل فون مارکیٹ کا اگر جائزہ لیں تو بجٹ میں لگائے جانے والے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے بعد موبائل فونز کی قیمتیں کچھ یوں ہیں۔
25 ہزار روپے مالیت تک کا فون اب چار ہزار روپے مہنگا ہو چکا ہے اور اس کی نئی قیمت 29 ہزار روپے ہے۔ 50 ہزار روپے والے فون پر 9 ہزار روپے ٹیکس لگ چکا ہے اور اس کی نئی قیمت 59 ہزار روپے ہو چکی ہے۔ اگر بات کریں ایک لاکھ روپے والے فون کی تو اس پر 18 ہزار روپے کا جی ایس ٹی ہے اور نئی قیمت ایک لاکھ 18 ہزار روپے ہے۔
