Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہڑتال، احتجاج

ہڑتال کی کال اتوار کو یرغمالیوں میں سے چھ افراد کی لاشین ملنے کے بعد یرغمالیوں کے لواحقین، اپوزیشن لیڈر اور لیر یونین نے دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل میں پیر کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والی ہڑتال کے سبب ملک میں کاروبار زندگی معطل ہو گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہڑتال کا مقصد اسرائیلی حکومت پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
ہڑتال کی کال اتوار کو یرغمالیوں میں سے چھ افراد کی لاشیں ملنے کے بعد یرغمالیوں کے لواحقین، اپوزیشن لیڈر اور لیبر یونین نے دی تھی۔
یرغمالیوں کے لواحقین اور احتجاج کرنے والوں نے نیتن یاہو کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہی۔
اتوار کو بڑے پیمانے پر نکالی جانے والی ریلیوں کے دوران مظاہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں تاکہ یرغمالیوں کی بحفاظت اور جلد واپسی ممکن ہو سکے۔
اسرائیل کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوا کہ چھ یرغمالیوں کو ’قریب سے گولیاں مار کر‘ قتل کیا گیا۔
اسرائیل کی ٹریڈ یونین ’ہستادروت‘ نےعام ہڑتال کی کال دے دی تھی جو اسرائیلی وقت کے مطابق صبح چھ بجے شروع ہوئی تھی۔
تاہم اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سمارتچ کے حکم پر اٹارنی جنرل نے ملک گیر ہڑتال کو روکنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ہڑتال روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
اسرائیل بھر میں کئی شہر ہڑتال میں شامل ہوگئے تھے جس کے سبب سکول، بلدیاتی خدمات فراہم کرنے والے  اور دیگر ادارے کئی گھنٹوں تک بند رہے۔

’ہستادروت‘ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت یرغمالیوں کو بھول نہ جائیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تل ابیب کے قریب بن گوریان انٹرنیشنل ایئرپورٹ معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔ تاہم ایئرپورٹ ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ پروازوں کی روانگی میں دو گھنٹے کی تاخیر ہو گئی تھی۔  
یروشلم اور دیگر شہروں میں ہڑتال کا اتنا اثر نہیں ہوا اور زندگی معمول کے مطابق جاری رہی تاہم کچھ نجی اداروں نے اپنی آپریشنز ہڑتال کی حمایت میں بند رکھے۔
پیر کی ہونے والی ہڑتال گذشتہ روز ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ہوئی جس کے دوران لاکھوں لوگ تل ابیب اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ پیر کو مظاہرین نے ایک بار تل ابیب میں سڑکیں بند کیں۔
’ہستادروت‘ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت یرغمالیوں کو بھول نہ جائیں۔
’صرف ہماری مداخلت سے وہ لوگ ہل جائیں گے جن کو ہلانے کی ضروت ہے۔‘ یونین کے سربراہ کا اشارہ اسرائیلی حکومت کی جانب تھا جو حماس کے ساتھ معاہدے کی مخالفت کر رہی ہے۔
7 اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 اسرائیلوں میں سے صرف سات کو اسرائیلی فوج نے زندہ بازیاب کرایا ہے۔ تاہم کئی ایک کو گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں ایک مہینے کے لیے کی گئی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان مصالحت کی کوششیں رکاوٹوں سے دوچار ہیں۔

شیئر: