گزشتہ دنوں چوہدری نثار علی خان کی ہمشیرہ کا انتقال ہو گیا تھا جو گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی خوش دامن بھی ہیں۔ شہباز شریف تعزیت کے لیے چوہدری نثار کے پاس گئے تھے۔
ایک زمانے میں شہباز شریف اور چوہدری نثار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ستون سمجھے جاتے تھے۔ ان کی دوستی سیاسی جدوجہد، باہمی احترام اور پارٹی کے لیے مشترکہ ویژن پر مبنی تھی۔ تاہم 2017 میں پارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث ان کے تعلقات میں بھی دراڑ آ گئی۔
چوہدری نثار اور شہباز شریف کا تعلق 1990 کی دہائی سے ہے، جب دونوں نے نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف نے جہاں پنجاب میں پارٹی کی قیادت کی وہیں چوہدری نثار نے وفاقی سطح پر ایک ذہین سیاسی رہنما کے طور پر اپنی پہچان بنائی۔ دونوں نے ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا۔
2017 میں پہلے ڈان لیکس اور بعد میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اختلافات سامنے آئے۔ نثار نے نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کیا اور کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا، خصوصاً اداروں کے خلاف نواز شریف کے موقف پر انھوں نے کھل کر اختلاف کیا۔ ان کی اس اختلافی سوچ نے شہباز شریف کے ساتھ بھی فاصلے پیدا کر دیے۔ جو اس وقت ایک زیادہ متوازن اور محتاط سیاسی راستہ اپنا رہے تھے۔
جس کے بعد چوہدری نثار علی خان نے ن لیگ سے راہیں جدا کر لیں اور 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا۔ اس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان کئی سال تک خاموشی رہی۔
چوہدری نثار علی خان انتخابات کے بعد سے سیاسی منظرنامے سے قدرے دور ہیں۔ اب بھی اپنے حلقے اور سیاسی حلقوں میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار کے گھر آمد کا مقصد ذاتی ہمدردی تھا لیکن اس ملاقات کو سراہا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ خالصتاً تعزیتی ملاقات تھی جو دونوں سیاسی رہنماؤں اور ان کے خاندانوں کے درمیان طویل دوستی اور ایک دوسرے کے غم میں شریک رہنے کی روایت کا تسلسل تھی۔
خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے وقت چوہدری نثار علی خان لندن میں تھے جہاں انھوں نے مقامی مسجد میں ان کے جنازے میں شرکت کی تھی۔