حجاب پہننے والی شامی گلوکارہ کی متاثر کُن پرفارمنس
حجاب پہننے والی شامی گلوکارہ کی متاثر کُن پرفارمنس
اتوار 8 ستمبر 2024 19:38
غالیہ چاکر نے 16 سال کی عمر میں نغمے لکھنا اور گانا شروع کئے۔ فوٹو عرب نیوز
دبئی کے ایک ریکارڈنگ سٹوڈیو میں حجاب میں ملبوس غالیہ چاکر جو اپنی پیانو اور گٹار کو ٹیون کرتی نظر آتی ہیں کیریئر میں موسیقی کے علاوہ بھی بہت کچھ کر رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پرورش پانے والی 26 سالہ شامی گلوکارہ کے انسٹاگرام پر 437,000 فالوورز ہیں اور یوٹیوب چینل پر لاکھوں ویورز ہیں۔
غیر معمولی شکل و صورت اور سریلی آواز کی مالک شامی گلوکارہ نہ صرف منفرد نغمے پیش کر رہی ہیں بلکہ حجاب کے ساتھ اہم حیثیت رکھتی ہیں جو اس شعبے میں کم نظر آتی ہیں۔
دبئی کے سٹوڈیو میں انٹرویو میں غالیہ چاکر کا کہنا ہے ’ امید ہے کہ میں نے اپنے اس عمل سے حجاب کر کے اس شعبے میں آنے والی دیگر گلوکاروں کے لیے راہ ہموار کی ہے۔
شامی گلوکارہ نے کہا ’مجھے بہت اچھا لگتا ہے کہ ایسی لڑکی حجاب کے ساتھ اپنے خواب پورے کر رہی ہے جس نے اس سے قبل کبھی کسی اور لڑکی کو اس طرح گاتے نہیں دیکھا۔
غالیہ چاکر دبئی میں ’حجابی بائیکر سکواڈ‘ موٹرسائیکل سواروں کے گروپ کا حصہ ہیں، انہوں نے 16 سال کی عمر میں نغمے لکھنا اور گانا شروع کئے۔
شامی گلوکارہ نے بتایا ’وہ حجاب کرنے والی اردنی گلوکارہ ندا شرارۃ سے بہت متاثر ہیں جنہوں نے 2015 میں مقبول ٹی وی ٹیلنٹ شو کا عربی ورژن ’دی وائس‘جیتا تھا۔
شرارۃ نے عرب شائقین میں نئی بحث چھیڑ دی تھی جو اس سے قبل کسی گلوکارہ کو حجاب کے ساتھ سر ڈھانپ کر گاتے ہوئے سننے اور دیکھنے کے عادی نہیں تھے۔
شامی گلوکارہ نے بتایا ’مجھے اکثر آن لائن تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اردنی گلوکارہ ندا شرارۃ میرے لئے خود اعتمادی کی علامت تھیں جنہیں دیکھنے کے بعد اپنے آپ سے کہا میں بھی یہ کر سکتی ہوں۔
غالیہ چاکر کا اپنا پہلا گانا جو انگریزی میں بنایا گیا تھا، 2018 میں دبئی کے ریڈیو سٹیشنوں پر آن ائیر ہوا جو ان کے میوزیکل کیرئیر کا آغاز تھا، اب وہ بنیادی طور پر عربی زبان میں گلوکاری کرتی ہیں۔
سبز آنکھوں والی گلوکارہ نے بتایا ’حجاب میری کارکردگی میں کبھی بھی رکاوٹ ثابت نہیں ہوا، ایسا کچھ نہیں جو میں کرنا چاہتی تھا اور حجاب کے باعث نہیں کیا۔
غالیہ کا کہنا ہے ’ قدامت پسند معاشرے میں خواتین کے لیے گلوکاری کا شعبہ ہمیشہ سے متنازع رہا ہے ، کچھ سکالرز گلوکاری کے شعبے کو بے حیائی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ’قریبی خاندان نے ہمیشہ میر حمایت کی تاہم شام میں موجود رشتہ داروں کو اردگرد کے لوگوں کے ردعمل کا خوف تھا، سوشل میڈیا پر خاندان کے بہت سے افراد اور دیگر دوستوں کے منفی تبصرے ملتے ہیں۔
مختلف قسم کے منفی تبصرے پریشان ضرور کرتے ہیں لیکن میں مثبت تبصرے یاد رکھنے کی کوشش کرتی ہوں اور یہ سوچتی ہوں کہ موسیقی سننے والوں کو میری آواز کتنی پسند ہے۔