لبنان میں جنگ بندی کے بعد عالمی رہنماؤں کا ردعمل، خیرمقدمی بیانات
اسرائیلی کابینہ کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی رہنماؤں نے اسرائیل اور لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے جس پر عمل درآمد کا آغاز بدھ کی صبح سے ہو گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں نے معاہدے پر عملدرآمد کے آغاز سے قبل ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ لبنان میں جنگ بندی سے اسرائیل کو ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خطرے سے تحفظ حاصل ہو گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ اس جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ اور فرانس مل کر کام کریں گے اور عالمی برادری لبنان کی فوجی ’صلاحیت‘ بڑھانے کے لیے کوشش کرے گی۔
صدر بائیڈن نے اس معاہدے کو ’اچھی خبر‘ کے طور پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ امریکہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک نئی کوشش کی بھی قیادت کرے گا۔
صدر میکخواں نے کہا کہ لبنان کی جنگ بندی کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ’راستہ کھولنا‘ چاہیے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے امریکی صدر کا ’جنگ بندی معاہدہ کرانے‘ پر شکریہ ادا کیا۔
نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے صدر بائیڈن سے فون پر گفتگو میں اُن کی تعریف کی کہ وہ ’اسرائیل کی جنگ بندی کے نفاذ میں آزادی سے کام‘ کرنے کو سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی منظوری سے قبل نیتن یاہو نے کہا کہ ’جنگ بندی کی مدت میں اضافے کا انحصار اس بات پر ہے کہ لبنان میں کیا ہوتا ہے اور جنگ بندی اسرائیل کو حماس پر دباؤ کو ’بڑھانے‘ اور ’ایرانی خطرے‘ پر توجہ مرکوز کرنے میں کتنی مدد دیتی ہے۔
لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ جنگ بندی خطے میں استحکام کی بحالی کی جانب ایک ’بنیادی قدم‘ ہے۔
ایران نے جنگ بندی کے نفاذ سے لبنان میں اسرائیل کی ’جارحیت‘ کے خاتمے کا خیرمقدم کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے لبنان کے خلاف ’اسرائیل کی جارحیت‘ کے خاتمے کی ’خبروں کا خیرمقدم‘ کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی حکومت، قوم اور مزاحمت کے لیے ایران کی بھرپور حمایت پر زور دیا ہے۔
چین نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ فریقین کی جانب سے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو سراہا۔
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیربک نے کہا کہ ’یہ معاہدہ پورے خطے کے لیے اُمید کی ایک کرن ہے۔‘
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے جنگ بندی کے معاہدے پر کہا کہ اس کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
یورپی یونین کی سربراہ اُرسلا وون ڈیر لیئن نے جنگ بندی کو ’بہت ہی خوش آئند خبر‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی لبنان کے لیے خصوصی نمائندہ جینین ہینز پلاشرٹ نے جنگ بندی کے معاہدے کو خوش آمدید کہا اور خبردار کیا کہ اس کے بعد اب بہت زیادہ کام باقی ہے۔