عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے سینیئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے امریکی اخبار نیوز یارک ٹائمز کو بتایا کہ گروپ ’امریکہ کے ساتھ بات چیت اور ہر معاملے پر سمجھوتے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے۔‘
حماس کے 74 سالہ رہنما ابو مرزوق کا تعلق غزہ سے ہے اور وہ قطر میں رہائش پذیر ہیں جبکہ امریکہ کے شہر ورجینیا میں بھی رہتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی خوش آئندہ ہے: چینNode ID: 884703
ابو مرزوق کا یہ بیان اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد اور صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا غزہ میں موجود عسکریت پسند گروپ سینیئر رہنما کے بیان سے اتفاق کرتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 1997 سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔
ابو مرزوق نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ حماس ٹرمپ انتظامیہ کے نمائندے کا غزہ کی پٹی میں خیرمقدم کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وہ آ سکتے ہیں اور لوگوں کو دیکھیں اور ان کے جذبات اور خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ امریکہ کا مؤقف صرف ایک فریق ہی نہیں بلکہ تمام فریقوں کے مفادات پر مبنی ہو۔‘
ابو مرزوق نے جنگ بندی معاہدہ طے پانے میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ’صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے اصرار اور مؤثر نمائندگان کے بھیجے بغیر یہ معاہدہ طے پانا ممکن نہ ہوتا۔‘