Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، حماس رہنما

پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے 47ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے سینیئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے امریکی اخبار نیوز یارک ٹائمز کو بتایا کہ گروپ ’امریکہ کے ساتھ بات چیت اور ہر معاملے پر سمجھوتے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے۔‘
حماس کے 74 سالہ رہنما ابو مرزوق کا تعلق غزہ سے ہے اور وہ قطر میں رہائش پذیر ہیں جبکہ امریکہ کے شہر ورجینیا میں بھی رہتے رہے ہیں۔
ابو مرزوق کا یہ بیان اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد اور صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا غزہ میں موجود عسکریت پسند گروپ سینیئر رہنما کے بیان سے اتفاق کرتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 1997 سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔
ابو مرزوق نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ حماس ٹرمپ انتظامیہ کے  نمائندے کا غزہ کی پٹی میں خیرمقدم کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وہ آ سکتے ہیں اور لوگوں کو دیکھیں اور ان کے جذبات اور خواہشات کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ امریکہ کا مؤقف صرف ایک فریق ہی نہیں بلکہ تمام فریقوں کے مفادات پر مبنی ہو۔‘
ابو مرزوق نے جنگ بندی معاہدہ طے پانے میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ’صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے اصرار اور مؤثر نمائندگان کے بھیجے بغیر یہ معاہدہ طے پانا ممکن نہ ہوتا۔‘

 

شیئر: