متحدہ عرب امارات نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد غزہ میں بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق آپریشن ’الفارس الشہم تھری‘ کے تحت 20 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ روانہ کیا گیا ہے جس میں 200 ٹن سے زیادہ خوراک اور دیگر ضروری اشیا موجود ہیں۔
الفارس الشہم تھری اپنی نوعیت کا سب سے بڑا امدادی آپریشن ہے اور اب تک 29 ہزار ٹن پر مشتمل امدادی سامان کے 156 قافلے غزہ بھجوائے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امدادی سامان کے بیسیوں ٹرک غزہ میں داخلNode ID: 884644
-
غزہ میں جنگ بندی کے پہلے روز چھوڑے گئے اسرائیلی یرغمالی کون ہیں؟Node ID: 884674
اماراتی سرکاری نیوز ایجنسی وام کے مطابق ریلیف آپریشن نے غزہ کے رہائشیوں بالخصوص زیادہ متاثرہ خاندانوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کر کے درپیش مشکل حالات کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔
وام کا کہنا ہے کہ الفارس الشہم تھری کے تحت 441 روز سے زیادہ عرصے سے فلسطینی عوام کے لیے امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور 500 فضائی پروازوں، پانچ بحری جہاز اور 2500 سے زیادہ ٹرکوں کے ذریعے مصر کے راستے امداد غزہ پہنچائی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے منصوبوں میں غزہ میں فیلڈ ہسپتال اور مصر کے ساحلی علاقے العریش میں بھی ایک ہسپتال کا قیام شامل ہے۔
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات نے رفح میں پانی کی سپلائی کے لییے ڈیسیلینیشن پلانٹ لگوایا ہے اور ’طيور الخير‘ کے نام سے منصوبہ شروع کیا جس کے تحت ان علاقوں میں فضا سے امداد گرائی گئی بالخصوص شمالی غزہ میں جہاں زمینی طور پر پہنچنا دشوار تھا۔