سعودی عرب کی غیر تیل برآمدات نومبر 2024 میں 19.7 فیصد اضافے کے ساتھ 26.92 ارب ریال تک پہنچ گئیں، جس سے مملکت کی معیشت مضبوط بنانے کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کیمیکل مصنوعات برآمدات کے اضافے میں سب سے آگے رہیں جو غیر تیل برآمدات کا 24 فیصد تھیں جبکہ پلاسٹک اور ربڑ کی مصنوعات کا حصہ 21.7 فیصد رہا۔
مزید پڑھیں
-
تیل کی پہلی کھیپ جس نے سعودی عرب کی تاریخ بدل ڈالی
Node ID: 526736
-
مملکت کی تیل کے علاوہ برآمدات میں 26 فیصد اضافہ
Node ID: 638501
-
سعودی عرب کی تیل برآمدات 9 ماہ کے دوران بلند ترین سطح پر
Node ID: 883891
سعودی وژن 2030 پروگرام کا اہم ہدف غیر تیل برآمدات کے شعبے کو مزید وسعت دینا ہے، جس سے مملکت کی معیشت میں تیل کی آمدنی پر انحصار کم کرنے کی کوشش ہے۔
مملکت میں معیشت و منصوبہ بندی کے وزیر فیصل الابراہیم نے انکشاف کیا ہے کہ یہ غیر تیل برآمدات اب مملکت کی مجموعی قومی پیداوار کا 52 فیصد حصہ ہیں۔
جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا’ نومبر 2024 میں ری ایکسپورٹس سمیت غیر تیل برآمدات کا تناسب درآمدات کے مقابلے میں 36.6 فیصد ہو گیا ہے جو نومبر 2023 میں 34.8 فیصد تھا۔
مجموعی تجارتی برآمدات نومبر2024 میں سالانہ بنیادوں پر4.7 فیصد کم ہوئیں جس کی وجہ تیل کی برآمدات میں 12 فیصد کمی تھی۔
اس کمی نے کل برآمدات میں تیل کی برآمدات کے حصے کو 70.3 فیصد تک کم کر دیا جو ایک سال پہلے 76.3 فیصد تھا جو مملکت کی اقتصادی ترقی میں کی جانے والی کوششوں میں پیش رفت ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق نومبر میں سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار چین رہا ہے جس کے لیے برآمدات 13.53 ارب ریال رہیں دیگر اہم ممالک میں جاپان ، متحدہ عرب امارات اور انڈیا شامل ہیں۔
سعودی عرب کی درآمدات نومبر میں سالانہ بنیادوں پر 13.9 فیصد بڑھ کر 73.65 ارب ریال تک پہنچ گئیں تاہم اسی مدت کے دوران تجارتی سرپلس 44.3 فیصد کم ہو کر 16.89 ارب ریال رہ گیا۔
