Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات

 پیر کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اردن اور مصر کی امداد بند کر دیں گے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  منگل کو اس وقت اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا جب وہ عرب ریاستوں پر اپنے غزہ منصوبے کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں اردن کے ولی عہد حسین بن عبداللہ بھی اپنے والد کے ہمراہ تھے۔
شاہ عبداللہ کا دورہ غزہ جنگ بندی کے لیے ایک طرح سے خطرناک وقت میں ہورہا ہے کیونکہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سنیچر کو یرغمالیوں کے تبادلے کا طے شدہ پروگرام موخر کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو ہفتے کو رہا نہیں کیا تو جنگ شروع کر دے۔
صدر ٹرمپ کی تجویز دی ہے کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال کر اسے مشرق وسطیٰ کا ’ریوارا بیچ‘ بنا دے گا اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر منتقل کر دیا جائے گا۔
 پیر کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اردن اور مصر کی امداد بند کر دیں گے۔
صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا، ’جی، شاید، باکل کیوں نہیں۔ ہاں، اگر انہوں نے فلسطینیوں کو نہیں لیا تو میں امداد بند کروں گا۔‘
اردن، جہاں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں، سمیت عرب ریاستوں نے فلسطینیوں کی منتقلی کے منصوبے کو کلی طور پر مسترد کر دیا ہے۔
اردن کے وزیرخارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کے ملک کی جانب سے صدر ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت ’مضبوط اور اٹل‘ ہے۔
ٹرمپ کے منصوبے سے فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کے مقصد کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کے علاوہ مصر اور اردن نے فلسطینیوں کے منتقلی کے منصوبے سے ان ممالک کو درپیش سکیورٹی خطرات سے بھی آگاہ کیا ہے۔  
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے شاہ عبداللہ کو فلسطینیوں کو لینے پر راضی کریں گے تو ان کا جواب تھا ’میرا خیال ہے کہ وہ لیں گے اور مجھے لگتا ہے کہ دوسرے ممالک بھی لیں گے۔ وہ اچھے دل کے ہیں۔‘
شاہ عبداللہ دوم اپنے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی ایڈمنسٹریشن کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کریں گے جن میں وزیرخارجہ مارک روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز، مشرق وسطیٰ کے نمائندے سٹیو وٹکاف اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ  شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد شاہ عبداللہ تیسرے غیرملکی رہنما ہیں جو ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔

 

شیئر: