لاہور میں واقع پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پولیس کی مدد سے ہاسٹلز میں غیرقانونی طور پر مقیم طلبا کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ تمام ہاسٹلز 8 اپریل تک بند رہیں گے اور طلبا کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سے پہلے واپس نہ آئیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق آپریشن کے دوران درجنوں غیرقانونی طور مقیم افراد کو ہاسٹلز سے نکال کر ان کے سامان کو قبضے میں لے لیا گیا ہے، آپریشن میں لڑکوں کے 17 اور لڑکیوں کے 11 ہاسٹلز پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم کا قتل، ’دوست ہی ملوث پائے گئے‘Node ID: 882746
آپریشن سے متعلق طلباء کو رمضان کے آغاز میں ہی بتا دیا گیا تھا اور غیر قانونی طور پر مقیم طلبا کو کمرے خالی کرنے کا کہا گیا تھا تاہم عید سے ایک روز قبل باقاعدہ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔
عید سے قبل یونیورسٹی رجسٹرار نے سرکولر جاری کیا تھا جس میں اساتذہ اور طلبا سمیت تمام عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنا شناختی کارڈ یا یونورسٹی کارڈ دکھا کر کیمپس میں داخل ہوں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹلز میں 8 ہزار طلبا و طالبات کی گنجائش ہے جبکہ طلبا تنظیموں کے کارکنوں نے مختلف کمروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
یونورسٹی نے کہا ہے کہ 8 اپریل سے صرف وہ طلبا ہاسٹل میں داخل ہو سکیں جن کو باقاعدہ طور پر کمرہ الاٹ کیا گیا ہوگا، بغیر الاٹمنٹ کے ہاسٹلز میں داخل ہونے والے طلبا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پنجاب یونیورسٹی کے تمام ہوسٹلز 8 اپریل کی صبح 7 بجے تک بند رہیں گے جبکہ کلاسز 9 اپریل سے بحال ہوں گے۔
انتظامیہ نے ہاسٹل میں رہنے والے طلبا سے کہا ہے کہ وہ 8 اپریل سے پہلے واپس نہ آئیں۔
خیال رہے کہ طویل عرصے سے ہاسٹل کے کمروں میں ایسے طلبا بھی مقیم تھے جو ڈگری حاصل کر کے یونورسٹی سے فارغ ہو چکے تھے۔ ان میں ایسے طلبا بھی ہیں جو ایووننگ میں کلاسز لے رہے ہیں اور پالیسی کے مطابق ان کو کمرے الاٹ نہیں کیے جاتے، لیکن اس کے باوجود وہ ہاسٹل میں رہائش پذیر تھے۔