غزہ میں اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں، دو صحافیوں سمیت سمیت کم از کم 92 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل اپنی جارحیت میں تیزی لانے کی تیاری کررہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وسطی غزہ کے ایک علاقے کو اسرائیل کے دو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 33 افراد ہلاک اور خواتین اور بچوں سمیت 86 زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیل کا غزہ پر ’قبضے‘ کا منصوبہ، فرانس کی شدید الفاظ میں مذمتNode ID: 889264
الاھلی ہسپتال کے حکام کے مطابق بدھ کو صبح سویرے غزہ شہر کے ایک اور سکول پر حملے میں 16 افرد ہلاک ہوئے جبکہ دیگرعلاقوں میں اہداف پر ہونے والے حملوں میں مزید 16 افراد جان سے گئے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ابو حمصہ سکول جو غزہ کے وسطی علاقے میں واقع البرج پناہ گزین کیمپ میں جبری طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا، کو نشانہ بنایا گیا۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے بدھ کو ہونے والے حملوں میں غزہ شہر کے بازار میں دو حملے شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے فوری طور پر ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یہ نئے حملے اس وقت ہوئے ہیں جب پیر کو اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے فوج کے اس منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق غزہ کی پٹی پر قبضہ اور ان علاقوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنا شامل ہے۔
حماس کے7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے غزہ کے تقریباً تمام باشندے ایک سے زیادہ مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
2 مارچ سے غزہ مکمل طور پر اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہے اور شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے، جس سے دو ماہ کی جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر جاری حملوں میں 52 ہزار615 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں جبکہ 118,752 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں مصر اور قطر نےغزہ پٹی میں جاری انسانی بحران کے خاتمے اور شہریوں کی مشکلات میں کمی کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مصر اور قطر نے یہ بھی تصدیق کی کہ وہ امریکہ کے ساتھ قریبی رابطے اور مشاورت میں ہیں تاکہ ایسا معاہدہ تشکیل دیا جا سکے جو غزہ میں انسانی المیے کا خاتمہ کرے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔