Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں رات بھر اسرائیلی فضائی حملوں میں 103 افراد ہلاک ہو گئے، محکمہ صحت

حماس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسرائیلی جنگ بندی کے بدلے میں ہی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے علاقے غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری سے کم از کم 100 شہری مارے گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق یہ فضائی حملے ایک ایسے وقت کیے گئے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات کاروں نے نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جس نے اپنی کارروائی کو توسیع دی ہے اور غزہ میں جمعرات سے اب تک سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
قبل ازیں تل ابیب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ غزہ کے بعض علاقوں پر ’آپریشنل کنٹرول‘ حاصل کرنے کے لیے زمینی کارروائی کا تیاری ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدقران نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو فون پر بتایا کہ ’گزشتہ رات سے کم از کم 100 شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے پورے خاندان سول رجسٹریشن کے ریکارڈ سے مٹ گئے ہیں۔‘
اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے ہی غزہ میں طبی امداد، خوراک اور ایندھن کی فراہمی پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ حماس پر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے اور اسرائیلی حکومت نے ایسے منصوبوں کی منظوری دی ہے جن میں غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کرنا اور امداد کو کنٹرول کرنا شامل ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسرائیلی جنگ بندی کے بدلے میں ہی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
ثالثی کرنے والے مصر اور قطر نے، جنہیں امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے، سنیچر کو دونوں فریقوں کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کیا، لیکن مذاکرات کاروں کے قریبی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو خوراک کے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانیہ کی سکائی نیوز عربیہ اور بی بی سی نے گزشتہ رات رپورٹ کیا کہ حماس نے دو ماہ کی جنگ بندی اور اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اپنے پاس موجود اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
روئٹرز کے رابطہ کرنے پر حماس کے ایک اہلکار نے کہا کہ ’اسرائیل کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہ جنگ کے خاتمے کے عزم کے بغیر اپنے قیدیوں کو رہا کرنا چاہتے ہیں۔‘
اسرائیلی اور عرب میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حماس کے رہنما محمد سنوار کو ہلاک کر دیا گیا ہے جس نے ممکنہ طور پر جنگ بندی کے مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
حماس نے ان خبروں کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید۔ جبکہ اسرائیل کی وزارت دفاع نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

شیئر: