پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ خضدار کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔ انڈین پراکسیز کو باز آنا چاہیے۔
جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ خضدار واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انڈیا کو جو جواب ملا اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جسے حکومت ڈیل کر رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دینے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ہم نے 35 سے 40 ہزار افراد کو آنے دیا جس کی وجہ سے آج اس صورتحال کا سامنا ہے۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ادہشت گردی کے خاتمے پر بھرپور توجہ ہے۔ ’مستقبل کے لائحۂ عمل کے لیے ہمیں مل کر بیٹھنا چاہیے۔ اس فتنے کو ختم کرنا خطے کے لیے ناگزیر ہے۔‘
یاد رہے کہ بدھ کی صبح بلوچستان کے ضلع خضدار میں بم دھماکے میں سکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردونیوز کو بتایا کہ صبح خضدار کے علاقے زیرو پوائنٹ رخشان ہوٹل کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا جب وہاں سے سکول کی بس گزر رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سکول کی بس مختلف علاقوں سے طلبہ کو لے کر چھاؤنی میں واقع سکول کی طرف جا رہی تھی۔
پولیس نے بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرائی۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 30 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔
بدھ کو جاری بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ میدانِ جنگ میں بری ناکامی کے بعد انڈین پراکسیز کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں خوف اور بدامنی پھیلانے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈین سپانسرڈ اس بزدلانہ حملے کے منصوبہ سازوں، مددگاروں اور عمل درآمد کرنے والوں کا تعاقب کیا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔