امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی ٹیرف کی جارحانہ حکمت عملی پر عدالتی پابندی کے فیصلے کی عارضی معطلی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کے مطابق جمعرات کو واشنگٹن میں فیڈرل سرکٹ کے لیے ریاست ہائے متحدہ کی اپیل عدالت نے کہا کہ وہ حکومت کی اپیل پر غور کرنے کے لیے زیریں عدالت کے فیصلے کو روک رہی ہے، اور مقدمات کے مدعیان کو پانچ جون تک اور انتظامیہ کو نو جون تک جواب دینے کا حکم دیا ہے۔
گذشتہ روز بدھ کو امریکہ کی بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف سے متعلق احکامات کو اس بنیاد پر روک دیا تھا کہ اُنہوں نے ان چند ممالک کی درآمدات پر محصولات عائد کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے جن کی امریکہ سے خرید کم اور درآمدات زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں
اپنی تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے عدالتی لڑائیوں کے اس نئے موڑ کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مین ہٹن میں موجود تجارتی عدالت پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’خوفناک‘ قرار دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر کہا کہ ’ان پسِ پردہ رہ کر کام کرنے والے شاطروں کو ہماری قوم کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘
صدر ٹرمپ کی بیرونی ممالک سے درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی پالیسی سے عالمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور مالیاتی منڈیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ٹیرف میں اچانک تبدیلیوں سے تمام چھوٹی بڑی کمپنیاں شدید متاثر ہوئی ہیں اور سپلائی چین اور پیداوار نئی پالسیی کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کو ’صریحاً غلط‘ قرار دیتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اپیل پر فیصلہ واپس لے لیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ججوں نے ’صدر ٹرمپ کے اختیارات کو غصب کرنے کے لیے اپنی عدالتی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔‘