Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں امدادی مراکز کے ارد گرد مہلک حملے جنگی جرم ہے: اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے منگل کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے مقامات کے ارد گرد شہریوں پر ہونے والے مہلک حملے ’جنگی جرم‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی علاقے میں ریسکیو کارکنوں کا کہنا ہے کہ جنوبی شہر رفح میں منگل کو ایک امدادی مرکز کے قریب شہریوں پر اسرائیلی حملے میں 27 افراد جان سے گئے۔
یہ واقعہ اتوار کو پیش آنے والے اس جیسے واقعے کے بعد پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں کے مطابق اسی جگہ پر اتوار کو اسرائیلی حملے میں 31 افراد جان سے گئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ لوگ امداد لینے جا رہے تھے۔
وولکر تُرک نے ایک بیان میں کہا کہ’غزہ میں تھوڑی سی خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے مایوس شہریوں پر مہلک حملے ناقابلِ قبول ہیں۔‘
’تیسرے دن مسلسل، امدادی تقسیم کے ایک مقام پر، جو غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن چلا رہی ہے، لوگ قتل کیے جا رہے ہیں۔ آج صبح ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ درجنوں مزید افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘
امریکی حمایت یافتہ ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ حال ہی میں قائم ہونے والا ایک گروپ ہے، جس کے ساتھ اسرائیل نے غزہ میں امداد کی تقسیم کے ایک نئے نظام پر تعاون کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اس فاؤنڈیشن کے ساتھ کام نہیں کرتا، کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ تنظیم غیرجانبداری، غیر وابستگی اور آزادی جیسے بنیادی انسانی اصولوں پر پوری نہیں اترتی۔
وولکر تُرک نے ہر حملے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہیں۔
’فلسطینیوں کو انتہائی خوفناک انتخاب دیا گیا ہے: یا تو بھوک سے مر جائیں، یا خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں قتل ہو جائیں، جو اسرائیل کے عسکری امدادی نظام کے ذریعے محدود مقدار میں فراہم کی جا رہی ہے۔‘
’یہ عسکری امدادی نظام انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے اور امداد کی تقسیم کے بین الاقوامی معیار کی خلاف ورزی کرتا ہے، جیسا کہ اقوامِ متحدہ بارہا خبردار کر چکا ہے۔‘

شیئر: