Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاہدہ قبول کریں ورنہ تباہ کر دیا جائے گا، اسرائیل کی حماس کو دھمکی

حماس نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اُس کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ حماس غزہ میں یرغمالیوں کے معاہدے کو قبول کرے یا پھر اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ حماس کو امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کرنا ہوگا یا اسے تباہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’حماس کے قاتل اب یہ انتخاب کرنے پر مجبور ہوں گے: یرغمالیوں کی رہائی کے لیے وٹ کوف ڈیل کی شرائط کو قبول کریں یا انہیں تباہ کر دیا جائے۔‘
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب حماس نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اُس کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ حماس کی تباہی اس جنگ کا ایک اہم مقصد ہے۔ غزہ میں تقریباً 20 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
اسرائیل نے مارچ میں مختصر مدت کی جنگ بندی کے بعد دوبارہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’غزہ کے حوالے سے معاہدے کے قریب ہیں ہم آپ کو آج یا کل اس بارے میں اطلاع دیں گے۔‘
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں اور ثالثوں کی جانب سے اس تجویز کا مسودہ حماس کو بھی بھیج دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوِٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نمائندہ خصوصی سٹیو وٹکوف نے اسرائیل کے دستخط کے بعد جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ حماس کو بھیجا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’غزہ کے حوالے سے معاہدے کے قریب ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ کے غزہ کے حوالے سے منصوبے میں 60 روزہ جنگ بندی، پہلے ہفتے میں زندہ اور مردہ 28 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، اور عمر قید کی سزا پانے والے 128 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 180 مردہ فلسطینیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہے۔
اس منصوبے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصر اور قطر کی طرف سے ضمانت دی گئی ہے۔ اور اس میں حماس کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوتے ہی غزہ کو امداد بھیجنا بھی شامل ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات نے مارچ میں ختم ہونے والی جنگ بندی کی بحالی کی سابقہ کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔
اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر غیرمسلح کیا جائے اور اسے ایک فوجی اور حکومتی قوت کے طور پر ختم کیا جائے اور غزہ میں ابھی تک قید تمام 58 یرغمالیوں کو جنگ کے خاتمے پر راضی ہونے سے قبل رہا کیا جائے۔
تاہم حماس نے غیرمسلح ہونے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ سے اپنی فوج نکالے اور جنگ کا خاتمہ کرے۔

شیئر: