بھوک کے شکار فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے خوراک کے درجنوں ٹرکوں کو روک کر خالی کر دیا
اسرائیل کی تقریباً تین ماہ سے جاری ناکہ بندی فلسطینیوں کو قحط کے قریب لے آئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں نے خوراک کے ٹرکوں کو ان کی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی روک کر سامان اتار لیا۔
امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ آٹے سمیت امدادی سامان کے 77 ٹرکوں کو بھوک کے شکار لوگوں نے روکا اور سامان لے کر چلے گئے۔
اسرائیل کی تقریباً تین ماہ سے جاری ناکہ بندی فلسطینیوں کو قحط کے قریب لے آئی ہے۔ تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے نرمی کی گئی ہے لیکن امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ ابھی بھی زیادہ خوراک نہیں پہنچ رہی۔
جمعے کو حماس نے کہا کہ وہ عارضی جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ مذاکرات ایک معاہدے تک پہنچ رہے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ غزہ میں خوراک کی امداد کے باوجود فاقہ کشی کا خدشہ زیادہ ہے۔ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں لوگوں کی پریشانی کم کرنے اور اعتماد بحال کرنے کے لیے چند دنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ خوراک پہنچانے کی ضرورت ہے۔‘
جنوبی شہر خان یونس میں ایک عینی شاہد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے قافلے کو ایک عارضی روڈ بلاک پر روکا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں مایوس شہریوں نے اسے خالی کر دیا۔ زیادہ تر لوگ آٹے کے تھیلے اپنی کندھوں یا سر پر رکھ کر جا رہے تھے۔
اقوام متحدہ نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں رفح اور خان یونس کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوج کے زیرِکنٹرول علاقوں کے اندر غیرمحفوظ راستے استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے، جہاں مسلح گروہ سرگرم ہیں اور ٹرکوں کو روکا گیا ہے۔
