Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ فرض نہیں، اعزاز ہے‘: حج سے جڑا سب سے قدیم پیشہ مطوِّف

ہر برس حج کی خدمت کا نظام بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
تیس برس سے زیادہ عرصہ بیت گیا محمد صبغہ اسلام کے انتہائی مقدس پیشے مطوِّف کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
مطوِّف سرکاری طور پر مقررکردہ رہنما ہوتا جو حج ایام میں حجاج کی رہنمائی پر مامور ہوتا ہے۔ یہ نسل در نسل چلنے والا پیشہ ہے جس نے صدیوں سے مکہ کے خاندانوں کی ہیت تبدیل کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مطوِّف کا پیشہ حج سے جڑے ہوئے پیشوں میں شاید سب سے قدیم ہے۔ یہ خدمت صرف مکہ ہی کے رہنے والے سر انجام دیتے ہیں۔ ان کا کام عازمینِ حج کو خوش آمدید کہنا، انھیں مہمان رکھنا، اور اس مقدس سفر میں ان کی رہنمائی کرنا ہے۔
مطوِّف حج کے ہر پہلو کے بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرتے ہیں۔ ان کی ذمہ داریوں میں ایئرپورٹ پر عازمینِ حج کے استقبال سے انھیں ان کی نامزد رہائش کی جگہ تک پہنچانا، علاج معالجے کے بارے میں بتانا اور حج کے مناسک سے آگاہ کرنا شامل ہے۔
محمد صبغہ کہتے ہیں’ یہ ایک مقدس وراثت ہے۔ ’یہ عمل نسلوں سے باپ سے بیٹے کی طرف منتقل ہوتا آرہا ہے۔ اللہ کے مہمانوں کی خدمت کوئی مفاد یا رعایت نہیں بلکہ یہ ایک فرض ہے۔
بطور مطوِّف اپنے کام کے دوران محمد صبغہ نے حج میں قابلِ ذکر تبدیلیاں دیکھیں ہیں۔ وہ خاص طور پران تبدیلیوں کا خاص طور پر حوالے دیتے ہیں جو حالیہ برسوں میں ہوئی ہیں اور جن کی وجہ سے بہت تیزی سے حالات بہتر ہوئے ہیں۔

مطوِّف سرکاری طور پر حج ایام میں حجاج کی رہنمائی پر مامور ہوتا ہے (فوٹو: الوطن)

ہر برس حج کی خدمت کا نظام بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ اس میں ہجوم کے بندوبست سے گروپوں کے درمیان رابطوں کے فروغ، طبی سہولتوں کی فراہمی، مناسکِ حج میں آسانیاں اور بحثیتِ مجموعی حج کا تجربہ شامل ہے۔
یہ بنیادی تبدیلیاں، سعودی عرب کے، ضابطوں اور منصوبے کے تحت خدمت کے طریقِ کار کو بہتر سے بہتر بنانے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
وزارتِ حج اور عمرہ، حکومتی ایجنسیوں، پرائیویٹ کمپنیوں اورغیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ جیسے ہی حج کا اختتام ہوتا ہے، آئندہ حج کو بہتر بنانے کے لیے اس عمل کی ابتدا ہو جاتی ہے جو پورا سال جاری رہتی ہے۔
محمد صبغہ کے مطابق ’ہر خدمت کو بغور دیکھا جاتا ہے اور اس کی قدر و قیمت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ پھر ہم ان معاملات کی نشاندہی کرتے ہیں جہاں بہتری کی ضرورت ہوتی ہے اور ان میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ ان سب کا مقصد عازمینِ حج کو بہتر خدمت دینا ہوتا ہے۔

محمد صبغہ کے مطابق بطور مطوِّف اپنے کام کے دوران حج میں قابلِ ذکر تبدیلیاں دیکھیں ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

وہ کہتے ہیں: ’مملکت اس مقدس مشن کے لیے بے تحاشا وسائل بروئے کار لاتی ہے اور کسی بھی کام کی تکمیل میں کوئی پیسہ نہیں بچاتی۔
انھوں نے نسک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ یہ انقلابی تبدیلی ہے ’جس میں ہر اس خدمت کی سہولت ہے جس کی عازمینِ حج کو ضرورت پڑ سکتی ہے۔
محمد صبغہ کا کہنا ہے انھیں ایک ایسا واقعہ یاد ہے جس نے ان کے دل میں جگہ بنا لی۔ وہ بتاتے ہیں ’چند برس قبل میں ایک ایسے حاجی کی خدمت پر مامور تھا جس نے حج سے صرف چند مہینے پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا۔اس شخص کا قبولِ اسلام قرآنِ پاک کی ایک خاص آیت سے متاثر ہونے کے بعد ہوا تھا۔
وہ شخص قرآنِ پاک کے سورہ الاسراء کی سترویں آیت سے بہت متاثر ہوا تھا۔
محمد صبغہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اس آیت کے مفہوم پر بہت زیادہ غور کرتے رہے کہ اللہ نے انسانیت کو عزت بخشی ہے عقل کے ساتھ، تاکہ وہ خیر و شر میں فرق کر سکے اور نقصان سے بچ سکے: اس جہان میں بھی اور روحانی معاملات میں بھی۔

 

شیئر: