اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو کئی برس پیچھے دھکیل دیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری کی تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا ہے کہ حملوں میں تیزی آئے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آیت اللہ خامنہ ای حکومت کے ہر ہدف کو نشانہ بنائیں گے اور انہوں اب تک جو محسوس کیا ہے وہ اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو آنے والے دنوں میں ہوگا۔‘
دوسری طرف ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا ہے کہ ایک رہائشی عمارت پر حملے میں 20 بچوں سمیت 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 150 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیلی حملوں نے ایرانی قیادت کو کیسے ایک کونے میں دھکیل دیا ہےNode ID: 890927
ایران کی طرف سے میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں لوگ پناہ گاہوں میں چلے گئے۔ ان حملوں میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ ایران نے چار مراحل میں 200 بیلیسٹک میزائل فائر کیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے حملوں کو سراہتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام میں تیزی سے کمی کو قبول نہیں کرتا تو اس سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔
دو امریکی حکام نے کہا کہ امریکہ نے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’اگر (سپریم لیڈر آیت اللہ) خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھے تو تہران جل جائے گا۔‘
ایران نے جمعے کو اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا جس میں ایران کی جوہری اور فوجی قیادت کو ہلاک کیا گیا اور ایٹمی پلانٹس اور فوجی اڈوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تہران نے اسرائیل کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی تو خطے میں ان کے فوجی اڈے بھی زد میں آ جائیں گے۔
تاہم غزہ میں 20 ماہ کی جنگ اور پچھلے سال لبنان میں ایک تنازعے نے تہران کی مضبوط ترین علاقائی پراکسیز حماس اور حزب اللہ کو تباہ کر دیا ہے، جس سے جوابی کارروائی کے اس کے اختیارات کم ہو گئے ہیں۔
ایران کے فوجی جنرل اسماعیل کوساری نے کہا کہ ایران خلیج سے تیل کی ترسیل کے لیے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا جائزہ لے رہا ہے۔