امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جمعرات کے روز کہا کہ انہیں ایسی کسی خفیہ اطلاع کا علم نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران نے اپنے انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو امریکی حملوں سے بچانے کے لیے منتقل کیا ہو۔
امریکہ نے حملے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ ’میں نے جن خفیہ معلومات کا جائزہ لیا ہے، ان میں ایسی کوئی بات نہیں کہ چیزیں اپنی جگہ پر موجود نہ ہوں یا انہیں کہیں اور منتقل کیا گیا ہو۔‘
مزید پڑھیں
حملوں کے بعد کئی ماہرین نے خبردار کیا کہ امکان ہے ایران نے اتوار کی صبح حملے سے پہلے فردو کے مقام سے ہتھیاروں کے قریب 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو منتقل کر دیا ہو، اور وہ اسے کسی نامعلوم مقام پر چھپا رہا ہو، جس کے بارے میں اسرائیل، امریکہ اور اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو علم نہیں۔
انہوں نے میکسر ٹیکنالوجیز کی سیٹلائٹ تصاویر کا حوالہ دیا، جن میں جمعرات اور جمعہ کو فردو میں ’غیر معمولی سرگرمی‘ دکھائی گئی، جہاں تنصیب کے داخلی راستے کے باہر گاڑیوں کی طویل قطار دیکھی گئی۔
اتوار کو روئٹرز کو ایک سینیئر ایرانی ذریعے نے بتایا کہ زیادہ تر 60 فیصد افزودہ یورینیم، جو کہ تقریباً ہتھیاروں کے درجے کا ہے، امریکی حملے سے پہلے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
پیٹ ہیگستھ نے ان دعوؤں کی تردید ایک نیوز بریفنگ کے دوران کی، جہاں انہوں نے میڈیا پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی حملوں کی کامیابی کو کم اہمیت دے رہا ہے۔
یہ بیان اس ابتدائی رپورٹ کے بعد آیا جو امریکی دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی سے لیک ہوئی تھی اور جس میں کہا گیا تھا کہ یہ حملے ایران کے پروگرام کو صرف چند ماہ پیچھے لے گئے ہیں۔
پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ یہ تجزیہ کم اعتماد پر مبنی تھا، اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئی خفیہ اطلاعات ظاہر کرتی ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام حالیہ امریکی حملوں سے شدید متاثر ہوا ہے، اور اسے دوبارہ تعمیر کرنے میں کئی سال لگیں گے۔