سعودی عرب میں سوشل انشورنس کے جنرل ادارے کی جانب سے حکومتی اور نجی شعبے میں ملازم خواتین کو زچگی کی موقع پر بیمہ پالیسی کے تحت تین ماہ کی اوسط اجرت ادا کیے جانے کے قانون پر یکم جولائی سے عمل درآمد کردیا گیا۔
العربیہ کے مطابق سوشل سکیورٹی انشورنس پالیسی کے حوالے سے شاہی قانون کی منظوری دو جولائی 2024 کو دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
زچگی کے دوران ہلاکتیں، ’ہر دو منٹ بعد ایک عورت جان سے جاتی ہے‘Node ID: 745376
-
جازان میں خواتین کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا کارواشنگ پلانٹNode ID: 891490
قبل ازیں سوشل سکیورٹی ادارے کی جانب سے بیمہ پالیسی کے حوالے سے کہا گیا کہ وہ خواتین جنہوں نے کام کا آغاز 3 جولائی 2024 کے بعد کیا تھا اور وہ اس سے قبل سوشل بیمہ پالیسی میں شامل نہیں، انہیں اس سکیم کے تحت الاونس جاری کیا جائے گا۔
زچگی الاونس سعودی اورغیرملکی ملازم خواتین کے لیے یکساں ہوگا جنہوں نے مملکت میں اس تاریخ کے بعد ملازمت کا آغاز کیا ہے۔
قانون کی شرائط کے مطابق زچگی الاونس ولادت کے فوری بعد سے تین ماہ تک ادا کیا جائے گا جو 100 فیصدہ ماہانہ اجرت کے مساوی ہو گا۔ الاونس میں ایک ماہ کے لیے مشروط اضافہ ممکن ہے اگر نومولود بیمار یا معذور ہو۔
بیمہ الاونس کا مقصد فریقین یعنی آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ ہے تاکہ کسی کوئی ایک زیر بار نہ ہو اور کارکن خواتین بھی اضافہ دباو میں نہ رہیں۔
سماجی بیمہ سکیم کے لیے تین بنیادی شرائط جاری کی گئی ہیں جن میں بنیادی شرط ہے کہ خاتون برسرروزگار ہو۔
پالیسی میں شمولیت کا دورانیہ کم از کم 12 ماہ پرمشتمل ہو۔ پالیسی میں شمولیت سے لے کر زچگی تک کا دورانیہ 6 ماہ سے کم نہ ہو۔
سماجی بیمہ پالیسی کے مطابق زچہ کے کیس کی فائل براہ راست وزارت صحت سے بیمہ پالیسی کو ارسال کی جائے جس کی اطلاع کارکن خاتون اور آجر کو دی جائے۔
بیمہ پریمیم یا الاونس کے لیے کسی قسم کی کاغذی یا ڈیجیٹل درخواست جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔