Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے حالات قیامت خیز، ممالک اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط ختم کریں: اقوام متحدہ کی ماہر

فرانسیکا البینز نے کہا کہ ’جو کچھ ہم نے آشکار کیا، یہ ایک نظام ہے جس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے دنیا کے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی اور اس سے تجارت اور دیگر معاشی روابط ختم کر دینے چاہییں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی رپورٹر فرانسیکا البینز نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر ’نسل کشی‘ پر مبنی مہم چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی صورت حال قیامت خیز ہے۔ اسرائیل جدید تاریخ کی ایک سفاک ترین نسل کشی کا ذمہ دار ہے۔‘
فرانسیکا البینز کی اس تقریر کو جنیوا کونسل کی جانب سے سراہا گیا ہے۔
اس تقریر پر جنیوا میں موجود اسرائیل کے مشن نے روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق غزہ میں امدادی کی حصول کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں 38 افراد کی ہلاکت کے بعد تازہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 82 ہو گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں نے نتیجے میں اس وقت تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی میں سے 90 فیصد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
اسرائیل حماس کی جانب سے سات اگست 2023 کے حملے کے بعد کی اپنی کارروائیوں کو اپنے دفاع کے لیے قرار دیتا ہے اور نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
انسانی حقوق کونسل کے اس اجلاس میں اسرائیل کا نمائندہ موجود نہیں۔ اسرائیل اس کونسل پر یہ الزام بھی عائد کرتا ہے کہ یہ یہود دشمنی پر مبنی میلانات کی حامل ہے۔

اسرائیل حماس کی جانب سے سات اگست 2023 کے حملے کے بعد کی اپنی کارروائیوں کو اپنے دفاع کے لیے قرار دیتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فرانسیکا البینز اقوام متحدہ کی مقرر کردہ ایک ماہر ہیں جو دنیا بھر میں ہونے والے تشدد کے واقعات کی تفصیلات مرتب کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنی آخری رپورٹ میں ایسی 60 کمپنیوں کا ذکر کیا جو غزہ میں اسرائیلی آبادی کاری اور فوج کشی کی حامی ہیں۔
فرانسیکا البینز نے کہا کہ ’جو کچھ ہم نے آشکار کیا، یہ ایک نظام ہے جس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے دیگر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندیاں عائد کریں اور اس کے ساتھ تمام تجارتی معاہدے ختم کریں تاکہ اسے بین قانون کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے نتائج کا سامنا ہو۔
جنیوا میں اسرائیل کے مشن نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ فرانسیکا البینز کی حالیہ رپورٹ کی ’قانونی اعتبار سے بے بنیاد، بدنام کرنے والی اور اپنے منصب کے غلط استعمال کی مثال ہے۔‘

 

شیئر: