Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کی تجاویز پر مشاورت، نیتن یاہو کا حماس کو ’جڑ سے ختم‘ کرنے کا ارادہ

نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہم یرغمالیوں کو آزاد کر دیں گے اور حماس کو ختم کر دیں گے‘ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، اگرچہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی نئی تجاویز پر غور کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے تاحال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔
واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ طےشدہ بات چیت سے ایک ہفتہ قبل انہوں نے حماس کو اس کی بنیاد تک تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ قطر اور مصر کی ثالثی میں پیش کی گئی تجاویز پر ’بات چیت کے لیے مشاورت کر رہی ہے۔‘
اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 21 ماہ سے جاری جنگ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں توسیع کی ہے جہاں 20 لاکھ سے زائد افراد کے لیے سنگین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
سول ڈیفینس ایجنسی کا کہنا ہے کہ بدھ کو اسرائیلی فورسز نے 47 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں غزہ کے شمال میں واقع انڈونیشیا کے ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان السلطان بھی شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو یہ کہا تھا کہ اسرائیل نے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا ہے اور انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ 60 دن کی جنگ بندی کو قبول کرے۔
حماس نے ایک بیان میں بتایا  کہ وہ تازہ ترین تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کا مقصد ’ایک ایسے معاہدے پر پہنچنا ہے جو جارحیت کے خاتمے، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کی فوری مدد کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔‘

اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 21 ماہ سے جاری جنگ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں توسیع کی (فوٹو: اے ایف پی)

غزہ کی شمالی سرحد کے قریب اشکیلون شہر میں اپنے بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو آزاد کر دیں گے، اور ہم حماس کو ختم کر دیں گے۔ یہ مزید نہیں ہو گا۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ ختم کرنے اور وہاں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی کے لیے معاہدہ کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔
ایسٹونیا کے دارالحکومت ٹالن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، گیڈیون سار نے کہا کہ ’ہم یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ ہم نے (امریکی) خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی تجاویز کو قبول کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ مثبت اشارے موجود ہیں۔ میں اس سے زیادہ ابھی کچھ نہیں کہنا چاہتا، لیکن ہمارا مقصد ہے کہ جلد از جلد بات چیت شروع کی جائے۔

 

شیئر: