جاپان کے ولی عہد شہزادہ فومی ہیٹو اور شہزادی اکی شِینو نے اوساکا کنسائی ایکسپو میں سعودی پویلین کا دورہ کیا۔
اس دورے میں ان کے ساتھ جاپان میں سعودی عرب کے سفیر غازی فیصل بن زقر بھی تھے۔
مزید پڑھیں
سعودی سفیر نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’جاپان کے شاہی خاندان کی آمد ہمارے لیے باعثِ اعزاز اور وجۂ افتخار ہے، یہ دورہ بہت خوبصورت تھا۔‘
سعودی سفیر کا کہنا تھا’ جاپان کا شاہی جوڑا، العود کی موسیقی سے بہت لطف اندوز ہوا۔ اس موسیقی کی بازگشت عمارت کی دیواروں اور راہداریوں کے مخصوص ڈیزائن کی وجہ سے جو آواز کو بلند کر دیتی ہے، مستقل سنائی دیتی رہی۔‘
سعودی سفیر بن زقر نے کہا ’شاہی جوڑے نے سعودی کافی اور کھجوروں کی مختلف اقسام کے انتخاب کو بہت پسند کیا۔‘
سفیر کے بقول ’سعودی کھجوروں کی متنوع اقسام اور ان کے رنگ، مملکت میں جس بھی جگہ پیدا ہوں، وہاں کے ریجن کی مٹی میں موجود معدنیات کا اثر قبول کرتی ہیں۔‘

سعودی سفیر نے کہا کہ ’شاہی جوڑے کے ساتھ سعوی عرب اور جاپان کی ثقافت پر بات چیت ہوئی اور اگرچہ دونوں طرف کے افراد نظر آنے میں مختلف تھے، لیکن دونوں میں مشترک بات اپنی میراث اور تاریخ کے بارے فخر کا احساس اور مشرق و مغرب کو باہم ملانے کی صلاحیت تھی۔‘
انھوں نے کہا ’جاپان کے پاس جو بھی ہے اسے کسی سند کی ضرورت نہیں لیکن جاپان اپنی زبردست کھلی سوچ کی وجہ سے اُسے باہر کی دنیا کے عناصر کے ساتھ یکجان کر سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’یہ ایک خاص وصف ہے جو جاپان اور سعودی عرب میں مشترک ہے۔ ’ہم دونوں ممالک اپنے ماضی اور اس سے ربط رکھنے کی قدر کرتے ہیں اور ہم دونوں جو بھی کرتے ہیں اس میں توازن کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔‘
پویلین میں شاہی مہمانوں نے ریاض ایکسپو 2030 کا پلان بھی دیکھا۔ اس سے پہلے کہ سعودی سفیر غازی فیصل بن زقر انھیں ریاض ایکسپو دیکھنے کی دعوت دیتے، شاہی مہمانوں نے خود ہی کہا کہ ریاض ایکسپو دیکھنے میں ان کی بہت دلچسی ہے۔ ’ایسے دورے پہلے سے قائم ایک خصوصی تعلق میں، ایک سپیشل جہت کا اضافہ کر دیتے ہیں۔‘