Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کابینہ کا اجلاس، شام میں تعمیر نو کےلیے کوششوں کی سپورٹ

کابینہ کا اجلاس جدہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے(فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے منگل کو شام کی سیکورٹی، استحکام، اتحاد اور خود مختاری کو یقینی بناتے ہوئے شام کی تعمیر نو کے لیے مشترکہ کوششوں کی سپورٹ کا اعادہ کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق کابینہ کا اجلاس منگل کو جدہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے جس  میں مقامی اور بین الاقومی حالات زیر بحث آئے۔
اجلاس کے حوالے سے وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے بتایا کابینہ نے شام کی  تعمیرِ نو، سلامتی و استحکام اورخود مختاری کو یقینی بنانے کےلیے شامی حکومت کی سپورٹ کے حوالے سے سعودی عرب اور متعدد برادر ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ  بیان کے مندرجات کی اہمیت پرزور دیا۔
 اجلاس کے آغاز میں کابینہ کو استواتینی کے فرمانروا مسواتی سوم کی جانب سے موصول پیغام، ولی عہد سے شامی صدر احمد الشرع کے ٹیلی فونک رابطہ کے بارے میں مطلع کیا گیا۔
اجلاس نے مملکت کی جانب سے شامی بھائیوں کی مشکلات کم کرنے کےلیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا۔ عرب و اسلامی ممالک کی جانب سے کی جانے والی امدادی کوششوں کو بھی سراہا۔

کابینہ کے اجلاس میں مقامی اور بین الاقومی حالات زیر بحث آئے۔(فوٹو: ایس پی اے)

کابینہ نے مختلف ممالک کی جانب سے غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی اورامدادی کاموں کو بحفاظت یقینی بنانے کے بارے میں جاری بیان کو سراہتے ہوئے علاقائی استحکام و سلامتی کے لیے مملکت کے اس واضح موقف کو سراہا جس میں عالمی برادری پر زوردیا گیا تھا کہ وہ علاقائی سلامتی کے لیے کوششوں کو تیز کرے۔
اجلاس نے سعودی عرب کی جانب سے قابل تجدید توانائی اور گرین ہائیڈروجن براعظم یورپ کے لیے برآمد کرنے کے لیے مربوط نظام تیار کرنے کےلیے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر ہونے والے دستخط پرمبارک باد دیتے ہوئے اسے نمایاں کامیابی قرار دیا۔

غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی اور امدادی کاموں سے متعلق بیان کو سراہا گیا (فوٹو: ایس پی اے)

اجلاس نے قومی صنعتی ترقی اور لاجسٹکس پروگرام کی کارکردگی کو سراہا جس نے کئی مقاصد حاصل کیے، خصوصا نان آئل جی ڈی پی میں تعاون اور روزگار کے متنوع مواقع کی فراہمی کے علاوہ مملکت میں مختلف صنعتوں کی لوکلائزیشن کو وسعت دینا شامل تھا۔
ارکین کابینہ نے سامی بچوں کو علیحدہ کرنے کے پروگرام کی بھی تعریف کی جس کے تحت 27 ممالک کے 150 جڑے ہوئے بچوں کو کامیابی سے جدا کیا جاچکا ہے۔
اجلاس میں مختلف وزراتوں کے اعلی عہدیداروں کو دیگر ممالک کی وزراتوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کے لیے اختیارات دیے گئے۔

 

شیئر: