مغربی کنارے پر قبضے کے اسرائیلی کنیسٹ کی فیصلے کی مذمت
جمعرات 24 جولائی 2025 12:32
’اشتعال انگیز اقدامات دو ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن پر قبضے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ’اسرائیلی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات دو ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس کے تخریبی عزائم کو ظاہر کرتے ہیں‘۔
سعودی عرب نے فلسطینی عوام کے حقوق، بالخصوص حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت اور اسرائیلی خلاف ورزیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ 1967 کی سرحدوں پر قائم آزاد فلسطینی ریاست اور القدس کو دارالحکومت بنانے کے حق میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
دوسری طرف بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد ’اسرائیلی خودمختاری‘ نافذ کرنے کے اعلان کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ان ممالک اور تنظیموں نے اس اقدام کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین پامالی قرار دیا ہے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قبضے اور آبادکاری کی تمام کارروائیوں کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیتی ہیں۔