آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز(این ایس ڈبلیو) کے 10 لاکھ سے زائد گھروں کو بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھنے والی سُپر بیٹری ’واراٹا‘ کو باضابطہ طور پر بجلی کے نظام سے منسلک کرکے آن کر دیا گیا ہے۔
اے بی سی نیوز کے مطابق اس سُپر بیٹری کو نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے سینٹرل کوسٹ میں واقع ایک پرانے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق یہ بجلی گھر ملک کی 50 فیصد بجلی کی ضروریات (370 مگاواٹ) پوری کرتا ہے۔
سُپر بیٹری کے نظام کا انتظام سنبھالنے والی کمپنی ’اکیشا انرجی‘ کے سربراہ نک کارٹر کہتے ہیں کہ ’یہ بیٹری بجلی کے نظام کے لیے ایک جھٹکا جذب کرنے والے آلے کے طور پر کام کرے گی۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’بیٹری کا اصل کام کسی مسئلے کے پیدا ہوجانے کی صورت میں بجلی کے نظام کو بچانا ہے، مثال کے طور پر جب کوئی ٹرانسمیشن لائن گر جائے یا کوئی بجلی گھر اچانک بند ہو جائے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’صارفین کو اس بیٹری سے صرف بجلی کی فراہمی براقرار رکھنے کے علاوہ دیگر کئی فوائد کی بھی امید ہے۔
انرجی کمپنی کے ٹیکنیکل ایڈوائزر اینڈریو کنگز کا کہنا ہے کہ ’یہ بیٹری نیو ساؤتھ ویلز کے مختلف حصوں سے آنے والی بجلی کو مرکزی نظام میں شامل ہونے کا ایک سستہ ذریعہ بنے گی، جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں سستی ہوں گی اور میرا خیال ہے کہ یہ ہم سب کے لیے خوش آئند بات ہے۔‘
نک کارٹر کے مطابق بیٹری نے گرمیوں کے دوران پہلے ہی بجلی کے نظام کو سہارا دے کر اپنی افادیت ثابت کی ہے۔
’جب ہم بیٹری کو ٹیسٹ کر رہے تھے تو اسی دوران ایک دن درجہ حرار شدید حد تک گرم ہو گیا جس کی وجہ سے نیو ساؤتھ ویلز میں بجلی کی کمی پیدا ہو گئی۔ اس وقت بیٹری سے بجلی فراہم کرنا نظام کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوا۔‘
A major milestone for sustainable energy innovation: the world’s most powerful battery energy storage system (BESS) has switched on its first 350 megawatts of capacity in Australia!
The BESS – developed and operated by Akaysha Energy – is part of the NSW Government’s Waratah… pic.twitter.com/QipajHXhLs
— Hitachi Energy (@hitachienergy) August 6, 2025
یہ بیٹری فٹبال کے آٹھ میدانوں کے برابر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور اگر اس کے گرد دوڑا جائے تو تقریبا آدھے گھنٹے میں اس کے گرد ایک چکر پوار ہو گا۔ یہ سُپر بیٹری تین ہزار پانچ سو سے زائد کنٹینرز پر مشتمل ہے جن میں بیٹریاں نصب ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب یہ بیٹری اپنی مکمل صلاحیت یعنی 850 میگا واٹ پر کام شروع کرے گی تو ایک گھنٹے میں چار کروڑ 60 لاکھ سمارٹ فونز کو چارج کر سکے گی۔
توانائی کی منتقلی میں معاون
اینڈریو کنگز مل کا خیال ہے کہ ’یہ بیٹری کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کے متبادل کے طور پر اہم کردار ادا کرے گی۔‘
’جب کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر بند ہوں گے، تو یہ بیٹری توانائی ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ نظام کو مستحکم رکھنے میں مدد دے گی۔‘
کلین انرجی کونسل کے چیف پالیسی آفیسر انا فریمین کہتے ہیں کہ ’یہ ایک اہم سنگ میل ہے، واراٹا جیسی بڑی بیٹریاں وہ بنیادی ڈھانچہ ہیں جن کی نیو ساؤتھ ویلز کے بجلی کے نظام اور قومی بجلی مارکیٹ کو ضرورت ہے۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’قابل تجدید ذرائع سے حاصل کردہ توانائی کو بیٹری جیسے ذخیرہ کرنے والے آلات کے ذریعے محفوظ بنایا جائے تو یہ آسٹریلیا کے توانائی کے نظام کو تبدیل کرنے، بجلی کے نظام کو کاربن سے پاک بنانے اور بجلی کی مسلسل فراہمی یقینی بنانے کا سب سے کم لاگت اور قابل عمل طریقہ ہے۔‘