سعودی عرب نے اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر قبضے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ طرزعمل اور ’نسلی تطہیر‘ کا تسلسل قرار دیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے جمعے کو ایک بیان میں اسرائیلی قابض حکام کی فلسطینیوں کو منظم بے دخل کرنے، غیرانسانی پالیسیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامت سے علاقائی عدم استحکام مزید بڑھے گا اورعالمی امن کے فریم ورک کو نقصان پہنچے گا۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوریNode ID: 893129
یاد رہے اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔
یہ فیصلہ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیل کی 22 ماہ کی جوابی کارروائیوں میں مزید شدّت کی عکاسی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب، اسرائیل کے قابض حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی پر قبضے کے فیصلے، فلسطینی عوام کے خلاف جبری بے دخلی اور ’نسلی تطہیر‘ کے تسلسل کی مذمت کرتا ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اسرائیلی حکام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات تاریخ اور بین الاقوامی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔‘
بیان میں زور دیا گیا کہ ’فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر جائز حق حاصل ہے بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے کنونشن کے تحت حقوق محفوظ ہیں۔‘
مملکت نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کو ناکامی قرار دیا اور اس پر مایوسی کا اظہار کیا۔
اسرائیل کی فوجی کارروائیاں پہلے ہی دسیوں ہزار فلسطینیوں کی جانیں لے چکی ہے۔ غزہ کے بیشتر حصے کو تباہ کر دیا گیا اور تقریبا 20 لاکھ فلسطینیوں کی سرزمین کو قحط کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی حکام پر پابندیاں عائد کریں اور فلسطینیوں کے لیے انصاف اور امن کی بحالی کے لیے کام کریں۔
مملکت نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کے ایک منصفانہ حل کے بغیر امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
بیان میں سنہ 1967 کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کے لیے نئی کوششوں پر زور دیا گیا جس میں مشرقی یروشلم مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا تھا کہ ’غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضے کے اسرائیلی حکومت کے منصوبے کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ (منصوبہ) عالمی عدالتِ انصاف کے اس فیصلے کے خلاف ہے اور اسرائیل کو دو ریاستوں کے متفقہ حل اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے لیے جلد از جلد اپنے قبضے کو ختم کرنا چاہیے۔‘