Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن میں صحافیوں کا غزہ کے ساتھیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرہ

برطانیہ میں صحافیوں نے بدھ کے روز لندن کے وسطی علاقے میں جمع ہو کر غزہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا، جس کا پس منظر رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے دو فضائی حملے ہیں جن میں پانچ صحافی مارے گئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی نیشنل یونین آف جرنلسٹس  کے ارکان نے وزیرِاعظم کئیر سٹارمر کی رہائش اور دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر احتجاج کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیا ورکرز کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
مظاہرے کے بعد شرکاء نے ایک یادگاری تقریب منعقد کی، جس میں ان 200 سے زائد صحافیوں کے نام بلند آواز میں پڑھے گئے، جو صحافتی نگراں تنظیموں کے مطابق 7 اکتوبر 2023  کے بعد اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران غزہ میں مارے گئے ہیں۔
پیر کے روز جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ہونے والے حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے، جن میں وہ پانچ صحافی بھی شامل تھے جو الجزیرہ، ایسوسی ایٹڈ پریس، روئٹرز اور دیگر اداروں کے لیے کام کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو دعویٰ کیا کہ اس کا ہدف حماس کے زیرِاستعمال ایک کیمرہ تھا، تاہم یہ حملہ دنیا بھر میں شدید مذمت کا باعث بنا ہے۔
یہ اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور واقعہ ہے، جس کے باعث یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نیشنل یونین آف جرنلسٹس نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ دنیا بھر کی صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر غزہ میں کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے 48 گھنٹوں کی مہم چلائے گی، جس کا آغاز منگل سے ہو چکا ہے۔
ڈیبورا ہوبسن، جو ایک فری لانس صحافی اور این یو جے  کی رکن ہیں، نے کہا ’ہم یہاں اس لیے موجود ہیں کہ ہم صحافی ہونے کے ناتے ان واقعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کریں، اور اپنے ساتھیوں سے یکجہتی ظاہر کریں۔‘
انہوں نے وزیرِاعظم کئیر سٹارمر اور ان کی حکومت کے ردِعمل کو ’انتہائی ناقص‘ قرار دیا۔
’اب تک برطانوی حکومت کی جانب سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا جو یہ ظاہر کرے کہ وہ ان ہلاکتوں پر واقعی دل گرفتہ ہے۔‘
 ہوبسن یاد دلایا کہ  کئیرسٹارمر سیاست میں آنے سے پہلے انسانی حقوق کے وکیل تھے۔
’ہم لیبر حکومت سے بہتر کی توقع رکھتے ہیں، خاص طور پر انصاف اور برابری کے معاملے میں، جو اس جماعت کی تاریخی شناخت ہے۔‘
برطانوی حکومت نے حالیہ مہینوں میں اسرائیل کو غزہ میں استعمال کے لیے اسلحہ کی برآمدات کے لائسنس معطل کیے ہیں، آزاد تجارت کے مذاکرات معطل کیے ہیں
اور دو دائیں بازو کے اسرائیلی وزرا پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
گزشتہ ہفتے برطانیہ ان 27 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر غیر ملکی آزاد میڈیا کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے۔
مصنف اور ایڈیٹر مائیک ہولڈرنَسن نے کہا کہ وہ ’اپنے مرنے والے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور غزہ و دیگر جگہوں پر موجود صحافیوں کے لیے تحفظ کے سخت ترین اقدامات کا مطالبہ کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ویجل ان لوگوں کی یاد میں ہے جنہوں نے سچائی کی رپورٹنگ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔‘

شیئر: