Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ ہسپتال پر حملہ، مارے جانے والوں میں کوئی عسکریت پسند نہیں تھا: حماس

نصر ہسپتال جنگ کے دوران متعدد بار حملوں اور چھاپوں کا نشانہ بن چکا ہے (فوٹو: روئٹرز)
حماس نے تردید کی ہے کہ پیر کو غزہ کے نصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں کوئی عسکریت پسند تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے حملے میں چھ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں تاہم وہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ پانچ صحافیوں سمیت عام شہری کیسے مارے گئے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس واقعے کو ’افسوسناک حادثہ‘ قرار دیا ہے۔
حماس کے سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے جن چھ فلسطینیوں کو عسکریت پسند قرار دیا ہے ان میں سے ایک ہسپتال سے کچھ فاصلے پر واقع المواسی میں مارا گیا جبکہ دوسرا مختلف وقت میں کسی اور جگہ ہلاک ہوا۔
حماس کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کیا دوسری جگہوں پر مارے جانے والے دونوں افراد بھی عام شہری تھے۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل نے پیر کے روز فضائی حملے میں جنوبی غزہ کے مرکزی ہسپتال ناصر ہسپتال کی چوتھی منزل کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد مارے گئے، جن میں چار صحافی بھی شامل تھے۔
عرب نیوز نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ حملہ ’ڈبل ٹیپ‘ حملہ تھا، یعنی پہلے ایک میزائل سے حملہ کیا گیا، اور کچھ ہی لمحوں بعد دوسرا میزائل اُس وقت فائر کیا گیا جب امدادی کارکن موقع پر پہنچے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس واقعے کو ’افسوسناک حادثہ‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس حملے میں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ کنٹریٹ پر بطور کیمرہ مین کام کرنے والے حسام المصری، فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ، دی انڈیپنڈنٹ عربی اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے منسلک رہنے والی مریم ابو دقہ اور این بی سی نیٹ ورک کے معاذ ابو تہہ جان سے گئے جبکہ روئٹر کے لیے فوٹوگرافر کے طور پر کام کرنے والے حاتم خالد زخمی ہو گئے۔
نصر ہسپتال جو کہ جنوبی غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ہے، پچھلے 22 ماہ کی جنگ کے دوران متعدد بار حملوں اور چھاپوں کا نشانہ بن چکا ہے۔ ہسپتال میں طبی عملے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
اسرائیلی حملوں میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا کوئی نئی بات نہیں۔ غزہ میں متعدد ہسپتالوں کو فضائی حملوں یا چھاپوں کا سامنا رہا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے ان عسکریت پسندوں کے خلاف کیے جاتے ہیں جو ہسپتالوں کے اندر سے کارروائی کرتے ہیں، مگر اب تک ان دعووں کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
یاد رہے، جون میں بھی نصر ہسپتال پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 3 افراد مارے گئے تھے اور 10 زخمی ہوئے تھے۔ اُس وقت اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہسپتال میں قائم حماس کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر‘ کو نشانہ بنایا، مگر کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

شیئر: