Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارشوں کے باعث حادثات، ملک بھر میں اب تک 819 شہری ہلاک ہوئے: این ڈی ایم اے

یہ پیج مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا
اہم نکات:
  • پنجاب میں سیلابی ریلے 31 اگست اور 3 ستمبر تک متوقع
  • پنجاب میں سیلاب، اداروں کو مزید متحرک ہونا پڑے گا: وزیراعظم
  • سیلابی صورتحال کے باعث 12 افراد ہلاک ہوئے: مریم اورنگزیب
  • گرنے والی غیرقانونی تعمیرات کا معاوضہ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اطلاعات
  • بارشوں کا نیا سلسلہ 29 اگست سے شروع ہوگا: پی ڈی ایم اے

بارشوں کے باعث حادثات، ملک بھر میں اب تک 819 شہری ہلاک ہوئے: این ڈی ایم اے

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب اور بارشوں کے باعث 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اتھارٹی نے بتایا ہے کہ ایک شہری پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے میں بارش کے باعث حادثے میں ہلاک ہوا۔
’ملک بھر میں مون سون بارشوں کے دوران حادثات میں اب تک کُل 819 اموات ہوئیں جبکہ ایک ہزار 111 شہری زخمی ہوئے۔‘
این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں ہوئیں جہاں 479 شہری موت کے منہ میں گئے۔ پنجاب میں 182، سندھ میں 57 اور بلوچستان میں 24 شہری بارشوں کے باعث حادثات میں موت کا شکار ہوئے۔
اس طرح گلگت بلتستان میں 41، جموں و کشمیر میں 28 اور اسلام آباد میں آٹھ شہری ہلاک ہوئے۔

سیلاب میں تباہ ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کا معاوضہ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اطلاعات

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی بروقت اور پیشگی اطلاع کی وجہ سے بڑے نقصان سے بچ گئے ہیں۔
وزیر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال میں پنجاب حکومت تیار تھی اور وزیر آباد شہر محفوظ رہا ہے۔
’مشکل وقت میں پاکستانی قوم متحد ہو جاتی ہے۔ جہاں خطرہ ٹل گیا وہاں لوگوں کو واپس اُن کے گھروں تک پہنچایا جائے گا۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آبی گزرگاہوں میں تعمیرات کا معاوضہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ غیرقانونی ہیں۔

پنجاب میں سیلابی ریلے 31 اگست اور 3 ستمبر تک متوقع

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے دریائے چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
سینٹر کے مطابق 31 اگست 2025 کو دوپہر 4 بجے کے قریب تریمو بیراج پر پانی کا بہاؤ 7لاکھ سے 8لاکھ کیوسک تک متوقع ہے جس کے باعث شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ ’ممکنہ شدید سیلابی صورتحال جھنگ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو متاثر کرے گی۔‘
یہ سیلابی ریلے 3 ستمبر 2025 کی دوپہر تک پنجند تک پہنچیں گے جہاں 6لاکھ50ہزار سے7لاکھ کیوسک کا بہاؤ متوقع ہے۔
ممکنہ متاثرہ اضلاع بشمول حافظ آباد، چنیوٹ، ملتان، پنجنداور بہاولپور کے علاقوں میں انخلاء کی کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
چناب دریا کے بائیں کنارے پر واقع 18 ہزاری کا علاقہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بریچنگ سائیٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے اور 29 اگست کو صبح 7 بجے بلاکی بیراج پر ایک لاکھ 50 ہزار سے 2 لاکھ کیوسک کے درمیان بلند سطح کا سیلاب متوقع ہے۔
ہائی رسک یونین کونسلز میں لاہور کے علاقے شاہدرہ، کوٹ محبو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، دھیر اور کوٹ بیگم شامل ہیں۔
شیخوپورہ ،فیروزوالہ میں فیض پور خو، دھمیکے، ڈاکہ، برج عطاری، کوٹ عبدالمال سیلاب کا خطرہ ہے۔
ضلع شیخوپورہ ،ننکانہ صاحب کے علاقے گنیش پور اور ضلع قصور، پتوکی میں پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے کے علاقے شامل ہیں۔
ضلع خانیوال میں غوث پور، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم اور کبیروالہ سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال

نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ دریائے چناب میں قادر آباد اور خانکی کے مقامات پر شدید سیلابی صورتحال ہے۔
خانکی میں 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ جبکہ قادر آباد میں شدید سیلابی صورتحال کے ساتھ بہاؤ 9 لاکھ ایک ہزار کیوسک تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق سیلابی ریلے قادر آباد اور خانکی کے بعد تریمو سے گزریں گے۔
چناب میں سیلاب کے باعث گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھنگ کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔ 
دریائے راوی میں جسر کے مقام پر ایک لاکھ 39 ہزار کیوسک ریلے کے ساتھ شدید سیلابی صورتحال موجود ہے۔
شاہدرہ کے مقام پر پہنچتے ہوئے سیلابی ریلا تقریباً ایک لاکھ 64 ہزار160 کیوسک تک کا ہو چکا ہے۔ یہ سیلابی ریلا شاہدرہ اور نارووال کو ممکنہ طور پر متاثر کرے گا۔
شاہدرہ کے مقام پرلاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسی، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، ڈھیراور کوٹ بیگم کے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ضلع شیخوپورہ میں فیض پورکھوہ، دھمیکی، ڈکا، برج اٹاری، کوٹ عبدالماک جبکہ ضلع ننکانہ صاحب میں گنیش پور کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔

آئندہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیم ورک سے نقصان کو کم سے کم کیا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت کے اقدامات لائق تحسین ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے انہیں بریفنگ دی۔
وزیراعظم کو پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی اور زیر آب علاقوں میں ریسکیو آپریشن پر بریف کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بارشوں سے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بہت جانی نقصان ہوا۔ سیلاب سے جانی نقصان پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے میدانوں سے شدید طغیانی گزر رہی ہے۔ ٹیم ورک سے نقصان کو کم سے کم کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو مزید متحرک ہونا پڑے گا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔

اگر تیاری نہ ہوتی تو جیسا سیلاب آیا نقصان کافی ہوتا: مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ہمارے تین دریاؤں میں پانی کا شدید دباؤ ہے۔ ہمارے دریاؤں کی گنجائش سے زیادہ پانی آیا جس کی توقع نہیں تھی۔
شاہدرہ کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں نے راوی میں کبھی اتنا پانی نہیں دیکھا۔ پنجاب کے کسی نہ کسی حصے میں موسلا دھار بارشیں روزانہ کی بنیاد پر ہوئیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ’اللہ نے بہت بڑے جانی نقصان سے بچا لیا۔ انتظامیہ اور رسیکیو اداروں سے دن رات کام کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر تیاری نہ ہوتی تو جیسا سیلاب آیا نقصان کافی ہوتا۔ انتطامی غفلت سے کوئی جان نہیں گئی۔‘

سیلابی صورتحال کے باعث 12 افراد ہلاک ہوئے: مریم اورنگزیب

سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ’سیلابی صورتحال کے باعث 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پنجاب حکومت اور ریسکیو اداروں کی غفلت کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوئی۔‘
شاہدرہ کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا ہے۔ اللہ کا شکر ہے۔ کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ  ’تمام ریسکیو ٹیموں کو وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے شاباش کہتی ہوں۔ عوام صبر و تحمل سے کام لیں، مل کر اس صورتحال پر قابو پا لیں گے۔‘

صوبے میں سیلاب سے چھ ہلاکتوں کی اطلاعات، پی ڈی ایم اے پنجاب

پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب سے اب تک صوبے بھر میں چھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے تین دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے جس کے پیش نظر کئی مقامات سے شہریوں کا انخلا کروا لیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبے کے بالائی حصوں میں مون سون بارشوں کے نویں سپیل کا الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق 29 اگست سے 2 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب

پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید سیلاب کی صورتحال برقرار ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک ہے۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے مزید بتایا کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 55 ہزار کیوسک ہے۔
بلوکی ہیڈورکس پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال اور پانی کا بہاو 93 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔ 
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی: شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ، کمشنر پنجاب

پنجاب کے ریلیف کمشنر نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے ایک بیان میں بتایا کہ شاہدرہ کے مقام سے ایک لاکھ 80 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
ان کے مطابق دریائے راوی شاہدرہ لاہور کے مقام سے سے 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک کا ریلا بآسانی گزارا جا سکتا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ ’وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات کے پیش نظر دریا کے پاٹ میں موجود  شہریوں کا پہلے انخلاء کر لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شہریوں سے التماس ہے کہ سیر و تفریح کی غرض سے پانی کے نزدیک جمع نہ ہوں۔ انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد پر پانی کے دباؤ میں کمی: پی ڈی ایم اے

پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں قادر آباد ہیڈ ورکس پر پانی کے دباؤ میں کمی ہو رہی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ قادر آباد ہیڈ ورکس میں پانی کا بہاؤ کل کی نسبت 1 لاکھ کیوسک کم ہو کر 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک پر آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قادر آباد ہیڈ ورکس کی مجموعی صلاحیت آٹھ لاکھ کیوسک پانی کی ہے۔ قادر آباد ہیڈ ورکس کی بائیں جانب بند کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، پنجاب پولیس اور تمام متعلقہ محکموں کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں سے بند کی مضبوطی پر مسلسل کام جاری ہے۔

دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 48 ہزار کیوسک ہے۔
جمعرات کو ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ آئندہ 12 گھنٹوں میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔ شاہدرہ سے آج تقریبا ڈیڑھ لاکھ کیوسک تک پانی کا ریلا گزرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 66 ہزار کیوسک ہے۔
بلوکی ہیڈورکس کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 93 ہزار کیوسک ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے تین دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے جس کے پیش نظر کئی مقامات سے شہریوں کا انخلا کروا لیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبے کے بالائی حصوں میں مون سون بارشوں کے نویں سپیل کا الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق 29 اگست سے 2 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

 

شیئر: