الدرعیہ میں عصری فنون کے لیے سعودی میوزیم میں ’سِیٹیز انڈر کورانٹین: دا میل باکس پروجیکٹ‘ کے نام سے ایک نمائش کا افتتاح ہوا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ نمائش جس کا اہتمام میوزیم کمیشن نے کیا ہے، 28 ستمبر تک جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں
-
’سعودی نوجوان کی کہانی‘ تھیٹر شو ’ترحال‘ کی الدرعیہ میں واپسیNode ID: 891114
اس میں کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران عرب فنکاروں کی تخلیق کردہ اس کتاب کو لوگوں کے سامنے لایا جائے گا جس میں وبا کے دوران عالمی تنہائی کا ذکر ہوگا جس نے 2020 کے موسمِ بہار میں زندگیوں کی تشکیل نو کی تھی۔
نمائش دیکھنے کے لیے آنے والے ان نجی واقعات کے بیان کو دیکھ سکیں گے جن میں فن، تحریر اور ذاتی خیالات کو یکجا کیا گیا ہے۔
اس نمائش میں ان غیر معمولی لمحات کا بیان ہوگا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور باہمی انسانی رابطوں کی تعریف ہی بدل دی تھی۔
یہ پروجیکٹ عابد القادری کے ایک انیشی ایٹِیو کا نتیجہ ہے جنھوں نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 50 کے قریب عرب فنکاروں کو ہاتھ سے بنی ہوئیں 57 کتابیں تقسیم کیں اور ان سے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بارے میں ذاتی تجربات اور اس واقعہ کی حقیقت پر ادبی انداز سے نگاہ ڈالیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ’مختلف عرب فنکاروں نے جو جواب دیے وہ نجی تجربات اور گہرے ذاتی تاثرات پر مبنی تھے جن میں ان جگہوں، خواہشوں اور خاموشیوں کو تصور میں لا کر بیان کیا گیا تھا جنھوں نے خاموشی کو غور فکر میں تبدیل کر دیا تھا۔
اس طرح کی نمائش پہلے ’فلورنس کے وِلا رومن‘ اور دوحہ میں ’عرب میوزیم آف ماڈرن آرٹ‘ میں منعقد کی جا چکی ہے۔ سعودی عرب اس نمائش کی تیسری منزل ہے۔
یہ نمائش ’ایک کوشش ہے یہ معلوم کرنے کی کہ وبا کے دوران ٹھہری ہوئی زندگی کس طرح کی ہوتی ہے، جہاں ایک طرح کی قید نے انسانی تعلق کو نئی شکلیں دیں اور غور و خوص اور خود شناسی کے لیے جگہ فراہم کی۔‘
اس پروگرام کے تحت نمائش میں دو مباحثوں کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
الدرعیہ میں میوزیم میں چھ ستمبر کو ایک لائیو پرفارمینس بھی ہوگی جس کا عنوان ہوگا ’آج، میں بننا چاہوں گا‘ جس میں عام لوگوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ فنکاروں کی کتاب تخلیق کرنے کے عمل میں شرکت کریں۔