Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں خواتین ہاتھوں میں جھاڑو تھامے سڑکوں پر احتجاج کیوں کر رہی ہیں؟

گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈونیشیا کی سینکڑوں خواتین نے گلابی اور سیاہ لباس میں جھاڑو اٹھائے ہوئے جکارتہ میں ملک گیر احتجاج کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کے بعد سکیورٹی فورسز میں اصلاحات کے لیے ریلی نکالی۔
عرب نیوز کے مطابق حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ جکارتہ میں گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد کم از کم 10 افراد ہلاک، ایک ہزار سے زائد زخمی، 33 سو سے زائد گرفتار اور 20 لاپتا ہیں۔
ابتدائی طور پر اراکین اسمبلی کے لیے متنازع مراعات اور ہاؤسنگ الاؤنسز کی وجہ سے شروع ہونے والا احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا اور پورے ملک میں پھیل گیا جب ایک مسلح پولیس گاڑی نے احتجاج کے دوران ایک 21 سالہ ڈیلیوری ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔
خواتین مظاہرین بدھ کی صبح پارلیمنٹ کے احاطے میں جمع ہوئیں جو ’پولیس میں اصلاحات کرو‘ اور ’ریاستی تشدد بند کرو‘ کے نعرے لگا رہی تھیں، ان میں کچھ نے ہاتھوں میں جھاڑو اٹھا رکھے تھے۔
انڈونیشین خواتین کے اتحاد کی ترجمان نبیلہ توحیدہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’خواتین ہمیشہ سماجی اور جمہوری تحریکوں کا حصہ ہوتی ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ جھاڑو ایک ایسی علامت ہے جو اس ملک میں لالچ اور برائی کو ختم کر سکتا ہے۔‘
’ہم علامتی طور پر ریاست کے جبر کو ختم کرنے کے لیے جھاڑو کا استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت نے اپنی تنقید اور مطالبات پر آواز اٹھانے والے سول سوسائٹی کے ارکان کو جواب دیا ہے۔ بہت سے شہریوں کو گرفتار کیا گیا اور کچھ کو احتجاج کرتے ہوئے مارا بھی گیا۔‘
مظاہروں میں سیاست دانوں کے سرکاری املاک اور گھروں کو جلانے اور لوٹ مار کے واقعات کے بعد صدر پرابوو سوبیانتو نے مزید فوج اور پولیس کو سڑکوں پر تعینات کر دیا جنہوں نے چوکیاں قائم کیں۔ فوجی دستے دارالحکومت اور دوسرے بڑے شہروں جیسے سورابایا، بنڈونگ، یوگیکارتا اور مکاسر میں گشت کر رہے ہیں۔
عوامی مقاممات پر فوج کی تعیناتی اور پرتشدد کریک ڈاؤن کے خدشات نے پہلے ہی انڈونیشی طلبا اور سول سوسائٹی کے گروپوں کو اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے کچھ مظاہروں کو ختم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
پارلیمنٹ کے سامنے جمع خواتین نے صدر سے اپنی بنیادی آزادیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا اور انہوں نے ’احتجاج ایک حق ہے‘ کے بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔

 

شیئر: