کیا ایک ہی موبائل میں پانچ مختلف سمز استعمال کر نے پر فون بلاک ہو جائے گا؟
جمعرات 4 ستمبر 2025 11:00
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سوشل میڈیا پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نام سے منسوب ایک جعلی نوٹیفکیشن گردش کر رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک موبائل فون میں ایک ماہ کے اندر پانچ سے زائد سمز استعمال کرنے پر فون بلاک کر دیا جائے گا۔
اس نوٹیفکیشن پر پی ٹی اے کا لوگو بھی لگا ہوا ہے جس سے صارفین کے لیے جعلی اور اصلی پیغام میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید بے چینی اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کئی افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسی پابندیوں سے وہ لوگ متاثر ہو سکتے ہیں جو کاروباری یا خاندانی وجوہات کی بنا پر ایک ہی ڈیوائس میں مختلف نیٹ ورکس کی سمز استعمال کرتے ہیں۔ بعض صارفین نے یہاں تک دعویٰ کر دیا کہ یہ فیصلہ نئی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے اور فوری طور پر لاگو ہو چکا ہے۔
تاہم پی ٹی اے نے اس دعوے کو سراسر جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔
اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ ایسی کوئی ایڈوائزری، نوٹیفکیشن یا بیان جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پالیسی پر غور کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق یہ جعلی دستاویز سادہ صارفین کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے جس میں نہ صرف سرکاری لوگو کا غلط استعمال کیا گیا بلکہ ادارے کے کام کے دائرہ اختیار کو بھی مسخ کر کے پیش کیا گیا۔
پی ٹی اے نے اپنی آفیشل ویب سائٹ اور تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ صرف ڈپلیکیشن اور کلوننگ کی نگرانی کرتا ہے، اور اسی زمرے میں کارروائیاں عمل میں لاتا ہے۔
’ان میں جعلی آئی ایم ای آئی یا کلون شدہ آئی ایم ای آئی رکھنے والی مشکوک ڈیوائسز کو بلاک کرنا، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ مل کر چھاپے مارنا، اور عوام کو ان سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے شعور و آگاہی مہمات شامل ہیں۔‘
پی ٹی اے کے مطابق ایک ہی ڈیوائس پر متعدد سمز استعمال کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی بشرطیکہ سمز قانونی طور پر جاری کی گئی ہوں اور ان کا استعمال کسی غیرقانونی سرگرمی کے لیے نہ ہو۔
ڈیجیٹل سیکیورٹی کے ماہرین اس واقعے کو پاکستان میں فیک نیوز کے بڑھتے رجحان کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی امور کے ماہر ڈاکٹر نعمان سید کا کہنا ہے کہ جب اداروں کی آفیشل پالیسی اور طریقہ کار سے آگاہی نہ ہو تو جعلی معلومات آسانی سے سچ کا روپ دھار لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر ایسی جھوٹی خبروں کو بغیر تصدیق کے شیئر کرنے کی عادت نے بھی مسئلے کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
پی ٹی اے نے عوام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ کسی بھی اطلاع کی تصدیق کے لیے صرف سرکاری ویب سائٹ اور تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر انحصار کریں۔
سول سوسائٹی کے نمائندے بھی اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ حکومت اور ریگولیٹری اداروں کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دیں تاکہ عوام جعلی اور اصلی معلومات میں فرق کر سکیں، صرف وضاحت جاری کر دینا یا فیک پوسٹ کی تردید کر دینا کافی نہیں۔
