Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آنے والے دنوں میں غزہ کی بلند عمارتوں کو نشانہ بنائیں گے: اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج نے جمعے کو غزہ شہر میں ایک بلند و بالا عمارت کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ کارروائی اس اعلان کے فوراً بعد کی گئی جس میں اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ ان عمارتوں کو نشانہ بنائے گا جو حماس کے زیرِاستعمال ہیں، خاص طور پر بلند عمارتیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے حالیہ دنوں میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، بمباری میں اضافہ کیا ہے اور غزہ شہر کے نواحی علاقوں میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔ یہ سب اُس اعلان کے بعد ہو رہا ہے جس میں اسرائیل نے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ یہ جنگ تقریباً دو برسوں سے جاری ہے۔
جمعے کو جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غزہ شہر میں مختلف تنصیبات، خاص طور پر بلند عمارتوں میں ’حماس کے اہم دہشت گردوں کی سرگرمیاں‘ دیکھی گئی ہیں۔
بیان کے مطابق ’آنے والے دنوں میں (اسرائیلی فوج) ان عمارتوں کو نشانہ بنائے گی جو دہشت گردی کی تنصیبات میں تبدیل کی جا چکی ہیں، جن میں کیمرے، نگرانی کے مراکز، سنائپر اور اینٹی ٹینک حملہ آور پوزیشنز اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپاؤنڈ شامل ہیں۔‘
اس اعلان کے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت بعد فوج نے ایک اور بیان میں کہا کہ اس نے ایسی ہی ایک بلند عمارت کو نشانہ بنایا ہے، جسے حماس ’اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی اور کارروائی کے لیے استعمال کر رہی تھی۔‘
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعے کی کارروائی سے پہلے شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں، جن میں پیشگی انتباہ شامل تھے۔
غزہ کے رہائشی 45 سالہ احمد ابو وفا نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ ’اسرائیل کی جانب سے ٹاورز اور اپارٹمنٹس پر بمباری کی خبریں خوفناک ہیں۔ ہر کوئی خوفزدہ ہے اور کسی کو نہیں معلوم کہ کہاں جائے۔‘
غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق جمعے کو غزہ شہر اور اس کے آس پاس اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تقریباً 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔

شیئر: