Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل اور حماس اپنے مطالبات پر مُصر، غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 64 ہزار سے تجاوز کر گئی

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کے ہیلتھ آفیشلز کا کہنا ہے کہ دو سال سے جاری جنگ کے دوران 64 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہسپتالوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں 28 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔
تازہ ترین حملے اُس وقت کیے گئے جب اسرائیلی فوجی غزہ شہر کے کچھ حصّوں پر قبضہ کرنے کے منصوبے کے تحت کارروائیاں کر رہے ہیں۔
سب سے زیادہ آبادی والا فلسطینی شہر 10 لاکھ افراد کا گھر ہے جن میں سے اکثر پہلے ہی متعدد بار بےگھر ہو چکے ہیں۔
ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ شہر کے شفا ہسپتال سے 25 لاشیں موصول ہوئیں جن میں نو بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک 10 دن کا بچہ بھی شامل ہے۔
خان یونس کے نصر ہسپتال کے مطابق جنوبی غزہ میں مزید تین افراد ہلاک ہوئے۔

ہسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں 28 افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

مہا افانہ نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ غزہ شہر میں ایک خیمے میں سو رہی تھیں جب حملوں کی وجہ سے آدھی رات کو جاگ گئیں۔ جب انہوں نے اپنے بچوں کو دیکھا تو انہیں اپنے بیٹے اور بیٹی کی خون میں لت پت لاشیں ملیں۔ ’میں چیخنے لگی۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کی فوٹیج میں جلے ہوئے خیمے اور ملبہ دکھایا گیا ہے۔ پس منظر میں مزید اسرائیلی بمباری کی آوازیں گونجتی سنائی دیتی ہیں۔
ہیام باسوس جنہوں نے حملے میں اپنے ایک رشتہ دار کو کھو دیا، نے کہا کہ ’ان بچوں نے اسرائیل کی ریاست کے ساتھ کیا کیا؟ ان کے پاس چاقو یا توپ خانہ نہیں تھا۔ وہ صرف سو رہے تھے۔‘
اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتی ہے۔ اسرائیلی فوج نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسند گنجان آباد علاقوں میں گھس گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نصف کے قریب خواتین اور بچے شامل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 64 ہزار 231 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 400 کے قریب ایسے افراد شامل ہیں جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ لاپتہ ہیں لیکن انکی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے عسکریت پسند یا عام شہری تھے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نصف کے قریب خواتین اور بچے شامل ہیں۔

 

شیئر: