غزہ کی جنگ میں کم سے کم 21 ہزار بچے معذور ہو چکے ہیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ کی جنگ میں 21 ہزار بچے معذور ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بدھ کو بتایا کہ ’تقریباً دو سال کی جنگ کے دوران 40 ہزار 500 بچے نئے زخموں کا شکار ہوئے۔‘
کمیٹی کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ ’ان بچوں میں سے آدھی سے زیادہ تعداد معذور ہو چکی ہے اور ایسے معذور افراد کو غیر محفوظ اور غیرمعمولی حالات میں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں لائی جانے والی انسانی امداد پر عائد پابندیاں معذور افراد کو متاثر کر رہی ہیں۔
’معذور افراد کو امداد کے حصول میں شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے، بہت سے افراد کو خوراک، صاف پانی، یا صفائی کے بہتر انتظام کے بغیر دوسروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔‘
کمیٹی نے بتایا ہے کہ 83 فیصد معذور افراد معاونت فراہم کرنے والے آلات سے محروم ہو چکے ہیں، اِن میں سے زیادہ تر کے پاس گدھا گاڑی جیسا آمدورفت کا متبادل ذریعہ بھی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ویل چیئرز اور واکرز سمیت معذور افراد کے استعمال کے دیگر آلات کو اسرائیلی حکام نے خطرناک اشیا کی فہرست میں شمار کیا اور انہیں امدادی سامان میں شامل نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ جنگ کے دوران ’معذور ہونے والے افراد کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد‘ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام فریقوں کو چاہیے کہ وہ ’مزید تشدد، نقصان، اموات اور حقوق سے محرومی‘ کو روکنے کے لیے معذوروں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اپنائیں۔
کمیٹی نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ معذوری کا شکار ہونے والے افراد کی اپنے گھروں کو محفوظ واپسی یقینی بنائے اور اس سلسلے میں ضروری تعاون فراہم کرے۔
