دکھی انسانیت کی خدمت، سعودی عرب کا فریضہ
’1975 سے آج تک سعودی عرب نے 141 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب کی سرزمین سے جانے والی انسانی امداد دنیا کے گوشے گوشے تک پھیل چکی ہے جو انسانیت کا اعلیٰ پیغام اور روشنی کی کرن بن کر محتاجوں کی مدد اور مصیبت زدگان کی دلجوئی کرتی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب یہ فریضہ منفرد منصوبوں، جامع پروگراموں اور ہمہ جہت امداد کے ذریعے انجام دیتا ہے جن میں خوراک، ادویات، رہائش اور دیگر بنیادی سہولتیں شامل ہیں تاکہ بحرانوں اور آفات سے متاثرہ افراد کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
یہ سب کچھ مملکت کی ان عظیم اقدار کا مظہر ہے جو یکجہتی اور باہمی تعاون کی بنیاد پر قائم ہیں۔
1975 سے آج تک سعودی عرب نے 141 ارب امریکی ڈالر (530 ارب سعودی ریال) سے زائد کی امداد فراہم کی ہے اور دنیا کی 174 ریاستوں میں 8134 منصوبے مکمل کیے ہیں جو ایشیا، افریقہ، یورپ، امریکا اور آسٹریلیا کی سرزمینوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔
اس سے سعودی عرب نے دنیا کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ ممالک میں اپنی نمایاں حیثیت ثابت کی ہے۔

حال ہی کے برسوں میں سعودی عرب کی نمایاں ترین انسان دوست کامیابیوں میں شاہ سلمان سینٹر برائے انسانی امداد کا قیام ہے جو آج بین الاقوامی سطح پر ایک معزز ادارہ اور پائیدار انسانی خدمت کا ستون بن چکا ہے۔
خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی رہنمائی اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی مخلصانہ کاوشوں کے نتیجے میں سعودی عرب کی فلاحی سرگرمیاں نئی بلندیوں تک پہنچی ہیں۔
گزشتہ ایک دہائی میں شاہ سلمان سینٹر نے غذائی، طبی، تعلیمی، حفاظتی، رہائشی، لاجسٹک، پانی اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں 3632 منصوبے نافذ کیے ہیں جو دنیا کے 108 ممالک تک پہنچے۔

ان منصوبوں کی مجموعی لاگت 8 ارب 155 ملین امریکی ڈالر سے زائد ہے جن سے لاکھوں ضرورت مند، متاثرہ اور پناہ گزین افراد نے بلا امتیاز استفادہ کیا ہے۔
فلسطین کے عوام کے لیے، بالخصوص غزہ کی موجودہ سنگین صورتِ حال کے دوران سینٹر نے 62 طیاروں اور 8 بحری جہازوں پر مشتمل فضائی و بحری پل قائم کیا، جس کے ذریعے 7552 ٹن غذائی، طبی اور رہائشی امداد پہنچائی گئی، 20 ایمبولینس گاڑیاں فراہم کی گئیں اور 90 ملین 350 ہزار ڈالر مالیت کے معاہدے عالمی تنظیموں کے ساتھ کیے گئے۔
مزید برآں قابض افواج کی سرحدی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے فضائی آپریشن بھی انجام دیے گئے۔

یمن میں مرکز نے 1118 منصوبے نافذ کیے جن کی لاگت 4 ارب 650 ملین امریکی ڈالر سے زائد رہی، جیسے کہ صوبہ حجۃ میں سعودی ہسپتال کا انتظام، الحدیدہ میں بے گھر افراد کے لیے ہنگامی طبی کلینکس اور حضرموت میں یتیموں کی کفالت کا جامع منصوبہ۔
سوڈان میں 212 منصوبے 167 ملین امریکی ڈالر سے زائد مالیت کے ساتھ مکمل ہوئے جن میں غذائی و رہائشی سہولتیں، کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات، اور پورٹ سودان کے بچوں کے ہسپتال میں ڈیسالی نیشن پلانٹ کا قیام شامل ہے۔
شام کے لیے 419 منصوبے 532 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے نافذ ہوئے جن میں غذائی، طبی اور رہائشی امداد کے فضائی و زمینی پل قائم کیے گئے۔
صومالیہ میں 141 منصوبے 248 ملین امریکی ڈالر سے زائد لاگت کے ساتھ نافذ ہوئے جن میں بے گھر افراد کے لیے پانی و صفائی کے منصوبے اور کسمايو کے سیلاب متاثرین کے لیے 200 رہائشی یونٹس کی تعمیر شامل ہے۔
عالمی سطح پر مملکت کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف پلیٹ فارمز قائم کیے گئے جیسے ’سعودی امداد پلیٹ فارم‘ ، ’پناہ گزین امداد پلیٹ فارم‘ ، ’بیرونی رضاکار پلیٹ فارم‘ ، اور ’ساهم‘ الیکٹرانک ڈونیشن پلیٹ فارم، جس نے ایک ارب 610 ملین ریال سے زائد کے عطیات جمع کیے، جن میں 8.5 ملین سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔

کنگ سلمان سینٹر نے کئی بین الاقوامی اعزازات بھی حاصل کیے، جیسے 2024ء میں عرب لیگ کی جانب سے بچوں اور خاندان دوست ادارے کا ایوارڈ، اور ’نیشنل کونسل آن یو ایس عرب ریلیشنز‘ کی جانب سے گلوبل ہیومینیٹرین اچیومنٹ ایوارڈ۔
مزید یہ کہ اقوامِ متحدہ نے سعودی عرب کی تجویز پر 24 نومبر کو ’یومِ عالمی جڑواں بچے‘ قرار دیا، اور ’سعودی امداد پلیٹ فارم‘ کو ISO 8000-1:2022 کا بین الاقوامی سرٹیفیکیٹ ملا۔
یہ نمایاں کردار ہر سال 5 ستمبر کو منائے جانے والے ’یومِ خیرات‘ کے موقع پر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مملکت صرف تقریبات نہیں مناتی بلکہ اپنے وژن 2030 کے تحت عملی اقدامات کے ذریعے انسانیت کے لیے امید کی شمع روشن کرتی ہے اور عالمی سطح پر انصاف اور تعاون پر مبنی مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔